وَعَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِب ِقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «ذَاقَ طُعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللّٰهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ترجمه.
روایت ہے عباس ابن عبدالمطلب ۱؎ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نے ایمان کا مزہ چکھ لیاجو الله کے رب ہونے،اسلام کے دین ہونے،محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے راضی ہوگیا ۲؎.
شرح حدیث ۔
۱؎ آ پ حضور کے حقیقی چچا ہیں،حضور سے دو برس عمر میں زیادہ تھے۔فرماتے تھے بڑے حضور ہیں،عمر میری زیادہ ہے،آپ کی والدہ نے کعبہ معظمہ پراوّلًا حریرودیباج کا ریشمی غلاف ڈالا۔آپ واقعۂ فیل سے پہلے پیدا ہوئے اور ۱۲رجب جمعہ کے دن ۳۲ھ بیاسی سال کی عمر میں وفات پائی،جنت البقیع میں مدفون ہوئے۔فقیر نے قبر انور کی زیارت کی ہے۔اسلام پہلے لاچکے تھے،بدر میں مجبورًا کفار کے ساتھ آئے تھے،اپنی ہجرت کے دن اسلام ظاہر کیا،آپ آخری مہاجر ہیں۔
۲؎ الله کی ربوبیت سے راضی ہونا یہ ہے کہ راضی بقضار ہے،بیمار طبیب کی کڑوی دوا اور آپریشن سے بھی راضی ہوتا ہے۔اسلام کے دین ہونے پر راضی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ احکام اسلام بخوشی قبول کرے،کسی حکم پر زبان طعن نہ کھولے۔حضورعلیہ السلام کی نبوت پر رضا یہ ہے کہ آپ کی سنتوں سے محبت کرے،آپ کی اولاد،مدینہ منورہ،بلکہ جس چیزکو حضورسے نسبت ہو اس سے محبت کرے۔یہ حدیث گزشتہ کے خلاف نہیں۔جسے یہ تین اوصاف نصیب ہوں گے اسےگزشتہ تین چیزیں بھی مل جائیں گی۔۔
مأخذ ۔ کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:9
حدیث نمبر 9
24
Apr