تقدیر پر ایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 86

وَعَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلّٰى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ الله كَتَبَ عَلَى ابْنِ اٰدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذٰلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ، وَالنَّفْسُ تَمَنّٰى وَتَشْتَهِيْ، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذٰلِكَ وَيُكَذِّبُهُ”. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: “كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا، مُدْرِكٌ ذٰلِكَ لَا مَحَالَةَ، العَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ، وَالأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الْاِسْتِمَاعُ، وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ، وَالْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا، وَالْقَلْبُ يَهْوٰى وَيَتَمَنّٰى، وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَيُكَذِّبُهُ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ الله تعالٰی نے ہر آدمی پر اس کا زنا کا حصہ لکھا ہے ۱؎ جسے وہ یقینًا پائے گا لہذا آنکھ کا زنا نظر بد ہے ۲؎ اور زبان کا زنا گفتگو۳؎ ہے دل تمنا اور خواہش کرتا ہے شرمگاہ اس خواہش کو سچا جھوٹا کردیتی ہے۔(مسلم،بخاری)اورمسلم کی روایت میں ہے کہ اولاد آدم پر زنا کا حصہ لکھا جاچکا ہے جسے وہ یقینًا پائے گا آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے اور کانوں کا زنا سننا۴؎ اور زبان کا زنا گفتگو ہے،ہاتھ کا زنا چھونا،پکڑنا،پاؤں کا زنا قدم سے چلنا ۵؎ دل چاہتا ہے اورتمنا کرتا ہے شرمگاہ اسے سچا جھوٹا کردیتی ہے ۶؎
شرح حديث.
۱؎ یہاں ہر آدمی سے عام انسان مراد ہے جس سے بچپن میں فوت ہوجانے والے بچے،خاص اولیاء سارے انبیائےکرام خصوصًا یحیی و عیسیٰ علیہم السلام علیحدہ ہیں،جو حضرات انبیاء کو اس میں داخل مانے وہ بے دین ہے۔مطلب یہ ہے کہ عمومًا انسان زنا یا مقدماتِ زنا میں پھنستے ہیں۔رب تعالٰی کا فضل ہے کہ اعضاء کی غیر اختیاری حرکتوں اور گندے خیالات پرپکڑ نہیں فرماتا۔حضرت شیخ نے اشعہ میں فرمایا کہ زنا کے حصے سے مراد اسباب زنا ہیں اس طرح کہ انسان میں شہوت اورعورتوں کی طرف میلان قدرتی طور پر پیدا کیا گیا ہے مگر جسے الله چاہے اس سے بچائے۔خیال رہے کہ یوسف علیہ السلام کے قلب پاک میں اس خاص موقعہ پر زلیخا کی طرف میلان بھی نہ پیدا ہوا۔رب تعالٰی فرماتا ہے:”وَهَمَّ بِهَا لَوْلَا أَنْ رَأَى بُرْهَانَ رَبِّهِ”یعنی وہ بھی مائل ہوجاتے اگر رب کی دلیل نہ دیکھ لیتے۔
۲؎ غیرعورتوں پرشہوت سے۔خیال رہے کہ اچانک نگاہ معاف ہے عمدًا دیکھنے پر پکڑ ہے،یہاں دوسری نظر مراد ہے۔
۳؎ اجنبی عورتوں کے حسن و جمال کی تعر یف زبان کا زنا ہے،اسے شوق سے سننا لذت کے لیے کان کا زنا ہے،بعض عورتیں اپنے خاوندوں سے دوسری عورتوں کا حسن بیان کرتی ہیں یہ سخت جرم ہے۔
۴؎ کان لگا کر توجہ سے اسی لیے یہاں “استماع”باب”افتعال”سے فرمایا گیا۔
۵؎ خلاصہ یہ ہے کہ ایک زنا بہت سے چھوٹے چھوٹے زناؤں کا مجموعہ ہے۔ہر عضو کا زنا علیحدہ ہے،زانی بوقتِ زنا آنکھ،کان،زبان،ہاتھ،پاؤں،شرمگاہ سب ہی کا زنا کرتا ہے اسی لیے سنگسار کیا جاتا ہے،صرف خصّی نہیں کیا جاتا۔
۶؎ لہذا انسان کو چاہیے کہ مقدماتِ زنا سے بھی بچے،سینما،مروجہ ریڈیو پرفلمی گیتوں کی نشرو اشاعت کا انجام دیکھا جارہا ہے۔مرقات میں ہے کہ اجنبیہ عورتوں کو ناجائز خطوط لکھنا یا پہنچانا اُدھرکنکر پھینکنا اشارےکرنا سب ہاتھ کے زنا ہیں۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:86