تقدیر پر ایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 79

عَنْ عَبْدِ اللهِ ابْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلّٰى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «كَتَبَ اللّٰهُ مَقَادِيْرَ الْخَلَائِقِ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْأَرْضَ بِخَمْسِيْنَ أَلْفَ سَنَةٍ» قَالَ: «وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ» .رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ترجمه حديث.
روایت ہے عبد الله بن عمرو سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ الله نے مخلوق کی تقدیریں آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار برس پہلے لکھیں ۱؎ فرماتے ہیں کہ اس کا عرش پانی پر تھا ۲؎ (مسلم)
شرح حديث.
۱؎ یعنی قلم نے لوح محفوظ پر بحکم الٰہی واقعات عالم ازلی سے ابدتک ذرہ ذرہ قطرہ قطرہ لکھ دیا۔خیال رہے کہ یہ تحریر اس لئے نہ تھی کہ ربّ کو بُھول جانے کا خطرہ تھا بلکہ اس کا منشاء فرشتوں اور بعض محبوب انسانوں کو اس پر مطلع کرنا تھا۔(ازمرقاۃ)اس سے معلوم ہوا کہ الله تعالٰی کے بعض بندے سارے واقعاتِ عالم پرخبر رکھتے ہیں ورنہ یہ تحریر بے کار جاتی،لوح محفوظ کو قرآن کریم نے کتاب مبین فرمایا یعنی ظاہر کرنے والی کتاب،اگر لوح محفوظ سب کی نگاہوں سے چھپی ہوتی تو مبین نہ ہوتی۔
۲؎ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پانی آسمان و زمین وغیرہ سے پہلے پیدا ہوا عرش کے پانی پر ہونے کا۔۔۔یہ مطلب ہے کہ ان دونوں کے بیچ میں کوئی آڑ نہ تھی نہ یہ کہ پانی پر رکھا ہوا تھا۔ورنہ عرش تمام اجسام سے بہت بڑا ہے۔(اشعہ)
مأخذ. کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:79