وسوسہ اور برے خیالات(مشکوۃ)

حدیث نمبر 74

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلّٰى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ لِلشَّيْطَانِ لَمَّةٌ بِاِبْنِ آدَمَ وَلِلْمَلَكِ لَمَّةً فَأَمَّا لَمَّةُ الشَّيْطَانِ فَإِيعَادٌ بِالشَّرِّ وَتَكْذِيبٌ بِالْحَقِّ وَأَمَّا لَمَّةُ الْمَلَكِ فَإِيعَادٌ بِالْخَيْرِ وَتَصْدِيقٌ بِالْحَقِّ فَمَنْ وَجَدَ ذَلِكَ فَلْيَعْلَمْ أَنَّهُ مِنَ اللهِ فَلْيَحْمَدِ اللهَ وَمَنْ وَجَدَ الْأُخْرٰى فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ثُمَّ قَرَأَ (الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمُ بِالْفَحْشَاءِ) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيْثٌ غَرِيْبٌ
ترجمه حديث.
روایت ہےحضرت ابن مسعودسے فرماتےہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ انسان میں شیطان کا بھی اثر ہے ۱؎ اور فرشتہ کا بھی شیطان کا اثر تو مصیبت سے ڈرانا اور حق کا جھٹلاناہے ۲؎ لیکن فرشتہ کا اثر خیر کا وعدہ کرنا اورحق کی تصدیق کرناہے۳؎ جو یہ آخری بات محسوس کرے وہ جان لے کہ یہ رب کی طرف سےہے خدا کا شکرکرے۴؎ اورجووہ دوسری چیز محسوس کرے وہ مردودشیطان سے الله کی پناہ مانگے۵؎ پھر یہ تلاوت کی کہ شیطان تمہیں فقیری سے ڈراتا اور بے حیائی کا مشورہ دیتا ہے۔ ترمذی نے روایت کی اور فرمایا یہ حدیث غریب ہے۔
شرح حديث.
۱؎ یہاں شیطان سے مراد یا تو ابلیس ہے یا انسان کا قرین جو ہر وقت اس کے ساتھ رہتا ہے جس کا ذکر پہلے گزر چکا۔دوسرا احتمال زیادہ قوی ہے اس کا اثر قریبًا سارے انسانوں پرہوتاہےکسی پرکم کسی پرزیادہ۔
۲؎ اس طرح کہ وہ خبیث برائیوں کوخوبیاں اور نیکیوں کو مصیبت بنا کر دکھاتا ہے۔خیرات کے ارادہ پر فقر سے ڈراتا ہے،ناجائزخرچوں کے موقعہ پر ناموری کا لالچ دیتا ہے۔بہت دفعہ دیکھا گیا ہے کہ اکثر مسلمان حج و خیرات سے گبھراتے ہیں،لیکن شادی بیاہ کے حرام رسوم پر خوب دل کھول کر خرچ کرتے ہیں۔یہ اسی کا اثر ہے۔رب فرماتا ہے:”اَلشَّیۡطٰنُ یَعِدُکُمُ الْفَقْرَ وَیَاۡمُرُکُمۡ بِالْفَحْشَآءِ“اس کا یہی مطلب ہے۔
۳؎ اس طرح کہ اگر صدقہ اور خیرات سے نفس گھبرائے اور شیطان فقر سے ڈرائے تو یہ فرشتہ دل میں آواز دیتا ہے کہ مت ڈر صدقہ سے مال بڑھتا ہے،گھٹتا نہیں اور فورًا یہ آیت سامنے آتی ہے۔”یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَیُرْبِی الصَّدَقٰتِ“یہ اس فرشتہ کا ہی کام ہے جوشخص جس آواز پر کان دھرتا رہے گا وہی آوازقوی ہوتی رہے گی اور دوسری آواز مدہم۔بعض اولیاءسےشیطان مایوس ہوکر انہیں بہکانا ہی چھوڑ دیتا ہے۔
۴؎ کیونکہ نیک ارادہ اور اچھے خیالات بھی اللہ کی نعمت ہیں،شکر سے نعمت بڑھتی ہے،نیز نیک ارادہ کو جلد پورا کرے کہ پتہ نہیں پھر موقعہ ملے یا نہ۔
۵؎ کیونکہ اعوذ اورلاحول سے شیطان بھاگتا ہے۔صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ جوکوئی صبح شام ۲۱ بار لاحول شریف پانی پر دم کرکے پی لیا کرے تو ان شاء اللّٰہ وسوسۂ شیطانی سے بہت حد تک امن میں رہے گا۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:74