وسوسہ اور برے خیالات(مشکوۃ)

حدیث نمبر 73

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلّٰى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهٗ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّي أُحَدِّثُ نَفْسِيْ بِالشَّيْءِ لَأَنْ أَكُونَ حُمَمَةً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّمَ بِهٖ. قَالَ: «الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي رَدَّ أَمْرَهٗ إِلَى الْوَسْوَسَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ترجمه حديث.
روایت ہے ابن عباس سے کہ حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اور بولا کہ میں اپنے دل میں ایسے خیالات محسوس کرتا ہوں کہ وہ بولنے سے جل کر کوئلہ ہوجانا زیادہ پسند ہے ۱؎ فرمایا خدا کا شکر ہے جس نے ان خیالات کو وسوسہ بنادیا ۲؎ (ابوداؤد)
شرح حديث.
۱؎ یعنی عقائد اسلامیہ،ذات و صفات الہی،یا محامد مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ایسے برے خیالات آتے ہیں کہ مجھے ان کا قبول کرنا تو کیا اتنا برا معلوم ہوتا ہے کہ جل کر کوئلہ ہونا منظور ہے۔مگر ان کا بولنا منظور نہیں۔سبحان اللّٰہ! یہ ہے وہ خوفِ الٰہی جو حضور کی صحبت کی برکت سے صحابہ کو نصیب ہوا یہ خوف ایمانی کی دلیل ہے۔
۲؎ یعنی رب نے ایسے خیالات کو وسوسہ میں داخل فرمایا جن پر کوئی پکڑ نہ رکھی وہ کریم بندے کی مجبوری و معذوری جانتا تھا۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:73