ایمان و کفر کا بیان, باب الایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 7

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ» (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)
ترجمه.
روایت ہے حضرت انس (رضی اللہ عنہ) سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تم میں سے کوئی مؤمن نہیں ہوسکتا تا آنکہ میں اُسے ماں باپ اولاداورسب لوگوں سےپیاراہوجاؤں ۲؎ (مسلم، بخاری).
شرح حديث.
۱؎ آپ انس بن مالک ابن نضر انصاری خزرجی ہیں،حضور کے خادم خاص دس سال صحبت پاک میں رہے،سو برس سے زیادہ عمر پائی،عہد فاروقی میں بصرہ چلے گئے تھے،وہاں سے قریب ہی ۹۳ھ میں آپ کا انتقال ہوا،بصرہ میں آخری صحابی کی وفات آپ کی ہوئی،آپ کی قبر انور زیارت گاہ خاص و عام ہے۔
۲؎ یہاں پیارے سے مرادطبعی محبوب ہے نہ کہ صرف عقلی کیونکہ اولادکو ماں باپ سے طبعی الفت ہوتی ہے یہ ہی محبت حضور سے زیادہ ہونی چاہئیے اوربحمدہٖ تعالٰیہر مؤمن کو حضور جان و مال اور اولاد سے زیادہ پیارے ہیں۔عام مسلمان بھی مر تد اولاد،بیدین ماں باپ کو چھوڑ دیتے ہیں،حضور کی عزت پر جان نچھاور کردیتے ہیں۔غازی عبدالرشید،غازی علم دین،عبدالقیوم وغیرہ کی زندہ جاوید مثالیں موجودہیں۔.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:7