وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُوْنَ حَتَّى يُقَالَ هٰذَا خَلَقَ اللّٰهُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ الله فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذٰلِكَ شَيْئًا فَلْيَقُلْ: اٰمَنْتُ بِاللهِ وَرُسُلِهٖ (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)
ترجمه حديث.
روایت ہے ان ہی سے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے رہیں گےیہاں تک کہ کہا جاوے گا کہ یہ مخلوق تو اللہ نے پیداکی تو اللہ کوکس نے پیدا کیا ۱؎ تو جو ان میں سے کچھ پائے وہ کہے میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا۲؎ (بخار ی،مسلم)
شرح حديث.
۱؎ جیسا کہ آج خدا کے منکر دہریئے کہتے ہیں۔قربان جاؤں ا س عالم غیوب رسول کے جنہوں نے قیامت تک ہونے والے واقعات کی خبر دے دی۔مجھ سے کراچی میں بعینہ یہ سوال ایک شخص نے کیا تھا میرے منہ سے نکلا”صَدَقَ رَسُولُ ﷲ“۔
۲؎ یعنی بلا دلیل عقلی اس کی ذات وصفات کو مان لیا،اس حدیث کی بنا پر بعض علماء علم کلام پڑھنا اور پڑھانا ناپسند کرتے ہیں۔مگر بعض علماء نے حالاتِ زمانہ دیکھتے ہوئے اسے سیکھااور سکھایا مگر شبہات ڈالنے کے لیے نہیں بلکہ شبہات نکالنے کے لیے دونوں اللہ کو پیارے ہیں۔خیال رہے کہ مسئول تو کافر نہ ہوگا مگر سائل اگر شبہ کی بنا پر یہ پوچھتا ہے تو کافرہے اوراگر جواب معلوم کرنے کےلیے پوچھتاہے تو نہیں۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:66
حدیث نمبر 66
27
Apr