بڑے گناہ اور نفاق کی علامات(مشکوۃ)

حدیث نمبر 62

وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: إِنَّمَا النِّفَاقُ كَانَ عَلٰى عَهْدِ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَإِنَّمَا هُوَ الْكُفْرُ وَ الْاِيْمَانُ. رَوَاهُ البُخَارِيُّ
ترجمه.
روایت ہے حضرت حذیفہ سے فرماتے ہیں ۱؎ کہ نفاق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا لیکن آج یا کفر ہے یا ایمان ۲؎(بخاری)
شرح حديث.
۱؎ آپ کا نام شریف حذیفہ،کنیت ابو عبد اللہ عبسی ہے،آپ کے والد حسیل،ان کا لقب یمان ہے،آپ حضور کے صاحب اسرا ر ہیں، ۲۵ھمیں شہادت عثمان غنی کے چالیس دن بعد مدائن میں آپ کا انتقال ہوا اور وہیں آپ کا مزار پر انوار ہے۔
۲؎یعنی حضور کے زمانہ میں وقتی مصلحتوں کے ماتحت منافقوں کو قتل نہ کیا گیا۔اگرچہ ان سے علاماتِ کفر ظاہر ہوئیں تاکہ کفّار ہماری خانہ جنگی سے فائدہ نہ اٹھائیں اس زمانہ میں تین قسم کے لوگ مانے گئے:کافر،مؤمن اور منافق۔حضور کے بعد نفاق کوئی چیزنہیں یاکفر ہے یا اسلام اگرکسی سے علامات کفر دیکھی گئیں قتل کیا جائے گا،کھلا کافر بھی قتل ہوگا چھپا بھی کیونکہ وہ مرتد ہے۔(لمعات ومرقات وغیرہ).
مأخذ. کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:62 .