بڑے گناہ اور نفاق کی علامات(مشکوۃ)

حدیث نمبر 56

وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ إِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذا خَاصَمَ فَجَرَ»(مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)
ترجمه.
روایت ہے عبداللہ ابن عمر سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں ۱؎ چار عیوب ہوں وہ نرا منافق ہے ۲؎ اورجس میں ایک عیب ہو ان میں سے اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک کہ اُسے چھوڑ نہ دے جب امانت دی جائےتو خیانت کرے،جب بات کرے توجھوٹ بولے،جب وعدہ کرے تو خلاف کرے،جب لڑے تو گالیاں بکے۳؎
شرح حديث.
۱؎ یہ حدیث پچھلی حدیث کے خلاف نہیں ایک چیز کی بہت سی علامتیں ہوتی ہیں کبھی ساری بیان کردی جاتی ہیں کبھی کم و بیش لہذا وہ تین بھی نفاق کی علامتیں تھیں اور یہ چار بھی۔
۲؎ منافق عملی یعنی منافقوں کے سے کام کرنے والا جیسے رب فرماتا ہے:”اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوۡنُوۡا مِنَ الْمُشْرِکِیۡنَ” یا حضور فرماتے ہیں۔”مَنْ تَرَكَ الصَّلوٰۃَ مُتَعَمِّدًافَقَدْکَفَرَ“یعنی بے نمازی ہونا کفرعملی ہے(کافروں کا ساکام) .
۳؎ اس سے ان لوگوں کو عبر ت پکڑنی چاہئیے جن کے ہاں تبرّا اور گا لیاں بکنا عبادت بلکہ اصل ایمان ہے اسلام میں شیطان فرعون و ہامان کو بھی گالیاں دینا براہے کہ اس میں اپنی ہی زبان گندی ہوتی ہے۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:56