ایمان و کفر کا بیان, باب الایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 47

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ: «مَنْ لَقِيَ اللهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا يُصَلِّي الْخَمْسَ وَيَصُوْمُ رَمَضَانَ غُفِرَ لَهُ قُلْتُ أَفَلَا أُبَشِّرُهُمْ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ دَعْهُمْ يَعْمَلُوْا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ترجمه.
روایت ہے حضرت معاذ ابن جبل سے فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو اللہ سے اس حال میں ملے کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا ہو ۱؎ پانچوں نمازیں اور رمضان کے روزے ادا کرتا ہووہ بخشا جاوے گا۲؎ میں نے کہا کہ کیا میں لوگوں کو یہ بشارت نہ دے دوں فرمایا انہیں رہنے دو کہ عمل کرتے رہیں ۳؎
شرح حديث.
۱؎ یعنی سارے عقائد اسلام کے رکھتا ہو نجات کے لیے صرف عقیدۂ توحید کافی نہیں ورنہ شیطان بھی موحّد ہے اس کی تحقیق پہلے کی جاچکی ہے کہ ان جیسی نصوص میں شرک سے مراد کفر ہے۔
۲؎ اوّل ہی سے یا آخر کار چونکہ اس قت تک جہاد،زکوۃ،و حج فرض نہ ہوئے تھے۔یا ہر شخص ان کے قابل نہیں لہذا اُن کا ذکر نہیں ہوا،بخشش سے مراد گناہ صغیرہ کی بخشش ہے ورنہ گناہ کبیرہ بغیر توبہ اور حقوق العباد بغیر ادا معاف نہیں ہوتے”الَّا اَنْ یَّشَاءَ ربُّنا“۔۳؎ یعنی عوام میں مجمل حدیث مت پھیلاؤ کہ وہ اس کا مطلب سمجھیں گے نہیں اور عمل میں کوشش چھوڑ دیں گے۔ہم پہلے عرض کرچکے ہیں کہ ان احادیث کا بعد میں اشاعت فرمانا اس لئے تھا کہ علم دین چھپانے کا جرم نہ عائد ہوجائے،نیز ایسی حدیثیں مجتہدین کے ذریعہ عوام کے لیے مفید ہے۔
مأخذ. کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:47