ایمان و کفر کا بیان, باب الایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 44

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشَرِ أَمْثَالهَا إِلَى سَبْعِ مِئَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ بِمِثْلِهَا حَتَّى يَلْقَى اللّٰهَ”. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
ترجمه.
روایت ہےحضرت ابوہریرہ سے فرماتےہیں کہ فرمایا رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تم میں سے کوئی اپنا اسلام ٹھیک کرے ۱؎ تو جو نیکی بھی کرے گا وہ دس گنا لکھی جاوے گی سات سو گنا تک ۲؎ اور ہر برائی جو کر بیٹھے گا وہ ایک گنا ہی لکھی جاوے گی ۳؎ یہاں تک کہ رب سے ملے۔(مسلم و بخاری)
شرح حديث.۱؎ اس طرح کہ تمام عقائد اسلامیہ کا دل سے اعتقاد رکھے،زبان سے اقرارکرے،رب فرماتا ہے:”مَنْ اَسْلَمَ وَجْہَہٗ لِلّٰہِ وَہُوَ مُحْسِنٌ“۔
۲؎ یعنی کم از کم دس گناہ،زیادہ سات سو گناہ،جیسا اخلاص اورموقع ویسا ثواب یہ قانون ہے،فضل کی حد نہیں۔اس حدیث میں دو آیتوں کی طرف اشارہ ہے کہ ایک”فَلَہٗ عَشْرُاَمْثَالِہَا“دوسری “مَثَلُ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمْوَالَہُمُ“الخ۔خیال رہے کہ یہ ان نیکیوں کا ذکر ہے جو عام کی جائیں ورنہ مدینہ طیبہ کی ایک نیکی کا ثواب پچاس ہزار اور مکہ مکرمہ کی ایک نیکی کا ثواب ایک لاکھ ہے،لہذا احادیث میں تعارض نہیں۔
۳؎ یہ بھی عام گناہوں کا بیان ہے ورنہ مکہ معظمہ کا ایک گناہ ایک لاکھ ہے،ا یسے ہی موجد گناہ پر تمام گناہگاروں کا عذاب۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:44