وَزَادَ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» . بِرِوَايَةِ فَضَالَةَ: «وَ الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَنَفْسَهُ فِي طَاعَةِ اللهِ وَالْمُهَاجِرُمَنْ هَجَرَالْخَطَايَا والذُّنُوْبَ»
ترجمه.بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت فضالہ کی روایت ۱؎ سے یہ زیادتی کی کہ غازی وہ جو الله کی فرمانبرداری میں اپنے نفس سے مشقت لے ۲؎اور سچا مہاجر وہ جو خطا و گناہ چھوڑ دے۳؎
شرح حديث.۱؎ فضالہ ابن عبید اوسی انصاری ہیں،یہ حضور کے غلام ہیں،احد اور اس کے بعد تمام غزوات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے،بیعت رضوان میں شریک تھے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد شام کے جہادوں میں شریک رہے،دمشق میں قیام کیا،امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں وہاں کے قاضی رہے، ۵۳ھ میں وہیں وفات پائی(از مرقاۃ و اشعہ)
۲؎ کیونکہ ہمارا بدترین دشمن اور مارآستین ہمارا نفس ہے،کفار کو مارنا آسان نفس ناہنجار کو مارنا مشکل،مولانا فرماتے ہیں سہل شیر ے وانکہ صفہا بشکند شیرآں باشد کہ خودر بشکند
۳؎ کیونکہ وطن جسم کا دیس ہے اور گناہ نفس امّارہ کا دیس وطن عمر میں ایک بار چھوڑنا پڑتا ہے اور یہ ہر لحظہ، یہاںخطا سے مراد چھوٹے گناہ ہیں اورذنوب سے مراد بڑے۔
مأخذ. کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:34
حدیث نمبر 34
24
Apr