ایمان و کفر کا بیان, باب الایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 3

وَرَوَاهُ أَبُو هُرَيْرَة مَعَ اخْتِلَافٍ وَفِيهِ: وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُكْمَ مُلُوكَ الْأَرْضِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ. ثُمَّ قَرَأَ: (إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ) الْاٰيَة (مُتَّفق عَلَيْهِ)
ترجمہ حدیث
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے تھوڑے اختلاف سے روایت کی ان کی روایت میں ہے کہ جب تم ننگے پاؤں،ننگے بدن والے،بہروں، گونگوں کو زمین کا بادشاہ دیکھو قیامت ان پانچ میں سے ہے جنہیں خدا کے سواکوئی نہیں جانتاپھریہ آیت تلاوت کی کہ قیامت کا علم اﷲ ہی کو ہے وہ ہی مینہ برساتا ہے ۱؎ (مسلم و بخاری)
شرح حدیث
۱؎ یعنی پانچ چیزیں رب تعالٰی کے سوا کوئی نہیں جانتاقیامت کب ہوگی،بارش کب آویگی،ماں کے پیٹ میں کیا ہے،اور میں کل کیاکروں گا،اور میں کہاں مروں گا۔اس میں سورۂ لقمان کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے۔اس آیت وحدیث کا مطلب یہ نہیں کہ اﷲ نےکسی کو یہ علم دیئے بھی نہیں،کاتب تقدیر فرشتہ اور ملک الموت کو یہ علوم بخشے گئے،ہمارے حضورنے بدرکی جنگ سے پہلے زمین پر خطوط کھینچ کر بتایاکہ کل یہاں فلاں فلاں کافر ماراجاوے گا،بلکہ مطلب یہ ہے کہ یہ علوم خمسہ قیاس تخمینہ حساب سے معلوم نہیں ہوسکتے صرف وحی الٰہی سے ان کا پتہ لگ سکتا ہے۔
مآخذ و مراجع
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:3