وَعَن زِيَادِ بْنِ حُدَيْرٍ قَالَ: قَالَ لِي عُمَرُ: هَلْ تَعْرِفُ مَا يَهْدِمُ الإِسلَامَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: يَهْدِمُهُ زَلَّةُ الْعَالِمِ، وَجِدَالُ الْمُنَافِقِ بِالْكِتَابِ، وَحُكْمُ الأَئِمَّةِ الْمُضِلِّينَ. رَوَاهُ الدِّارِمِيُّ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت زیاد ابن حدیر سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عمر نے فرمایا کہ کیا جانتے ہو کہ اسلام کو کیا چیز ڈھاتی ہے۲؎ میں نے کہا نہیں فرمایا اسلام کو عالِم کی لغزش منافق کا قرآن میں جھگڑنا اور گمراہ کن سرداروں کی حکومت تباہ کرے گی ۳؎(دارمی)
شرح حديث.
۱؎ آپ کی کنیت ابومغیرہ ہے،قبیلہ بنی اسد سے ہیں،کوفہ کے رہنے والے ہیں،تابعی ہیں،حضرت عمر وعلی سے احادیث لیں۔
۲؎ یعنی اسلام کی عزت لوگوں کے دل سے دورکرتی ہے۔
۳؎ یعنی جب علماء آرام طلبی کی بنا پرکوتاہیاں شروع کردیں،مسائل کی تحقیق میں کوشش نہ کریں،اور غلط مسئلے بیان کریں،بے دین علماءکی شکل میں نمودار ہوجائیں،بدعتوں کو سنتیں قرار دیں،قرآن کریم کو اپنی رائے کے مطابق بنائیں،اور گمراہ لوگ حاکم بنیں اور لوگوں کواپنی اطاعت پر مجبور کریں تب اسلام کی ہیبت دلوں سے نکل جائے گی جیسا آج ہورہا ہے۔بعض نے فرمایا کہ عالم کی لغزش سے مراد ان کا فسق و فجورمیں مبتلا ہوجانا ہے عالم کا عمل بھی تبلیغ ہونا چاہیئے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:269
حدیث نمبر 269
12
Jun