علم کا بیان, مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح

حدیث نمبر 268

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: “إِنَّ مِنْ أَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَالِمٌ لَا يُنْتَفع بِعِلْمِهِ”. رَوَاهُ الدَّارمِيُّ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابوالدرداء سے فرماتے ہیں قیامت کے دن الله کے نزدیک بدتر درجہ والا وہ عالم ہے جس کے علم سے نفع حاصل نہ کیا جائے ۱؎ (دارمی)
شرح حديث.
۱؎ یعنی لوگ اس کے علم سے فائدہ نہ اٹھائیں نہ مسائل بیان کرے نہ کوئی دینی کتاب لکھےیا یہ مطلب ہے کہ خود نفع حاصل نہ کرے،یعنی عالم بے عمل،علم درخت ہے عمل اس کا پھل،بڑا بدنصیب وہ شخص ہے جو اپنے درخت کا پھل خود نہ کھائے،جاہل بےعمل کو ایک عذاب ہے اور عالم بےعمل کو سات گناہ عذاب جیسا کہ روایت میں ہے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:268