علم کا بیان, مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح

حدیث نمبر 266

وَعَنْ سُفْيَانَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ -رضي اللَّه عنه- قَالَ لِكَعْبٍ: مَنْ أَرْبَابُ الْعِلْمِ؟ قَالَ: الَّذِي يَعْمَلُونَ بِمَا يَعْلَمُونَ. قَالَ: فَمَا أَخْرَجَ الْعِلْمَ مِنْ قُلُوبِ الْعُلَمَاءِ؟ قَالَ: الطَّمَعُ. رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت سفیان سے ۱؎ کہ حضرت عمر ابن خطاب رضی الله عنہ نے حضرت کعب سے ۲؎ فرمایا کہ اہل علم کون لوگ ہیں فرمایا جو اپنے علم پر عمل کرتے ہیں فرمایا کہ علماء کے دل سے علم کس چیز نے نکال دیا فرمایا لالچ نے ۳؎ (دارمی)
شرح حديث.
۱؎ آپ کا نام سفیان ابن سعید ہے،قبیلہ ثور کے ہیں،کوفی ہیں،جلیل القدر تابعی ہیں،آئمہ مجتہدین اور قطب عالمین میں سے ہیں، ۹۹ھمیں پیدا ہوئے، ۱۶۱ھ میں بصرےٰ میں وفات پائی۔
۲؎ آپ کا لقب کعب احبار ہے،توریت کے بڑے عالم تھے،بنی اسرائیل کے سردار تھے،حضور کا زمانہ پایا مگر دیدار نہ ہوا،عہد فاروقی میں اسلام لائے،حضرت عمر،صہیب و عائشہ صدیقہ سے روایتیں لیں خلافت عثمانیہ میں ۳۲ھ میں مقام حمّص میں وفات پائی وہیں دفن ہوئے شاندار تابعی ہیں۔
۳؎ حضرت کعب احبار نے یہ دونوں باتیں غالبًا توریت شریف سے دیکھ کر بیان فرمائیں۔حضرت فاروق اعظم نے ہی پوچھا تھا کہ توریت میں کسے عالم کہا گیا ہے۔علم نکل جانے سےمراد ہے علم کے انوار کا نکل جانا طمّاعی عالم حق بیان نہیں کرسکتاجیسا آج دیکھا جارہا ہے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:266