وَعَنِ الأَعْمَشِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: “آفَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ، وَإِضَاعَتُهُ أَنْ تُحَدِّثَ بِهِ غَيْرَ أَهْلِهِ”رَوَهُ الدَّارِمِيُّ مُرْسَلًا.
ترجمه حدیث ۔
روایت ہے حضرت اعمش سے ۱؎ فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ علم کی آفت بھول جانا ہے اور اس کی بربادی یہ ہے کہ نااہل پر بیان کرو ۲؎ اسے دارمی نے مرسلًا روایت کیا۔
شرح حديث.
۱؎ آپ کا نام سلیمان،کنیت ابو محمداسدی ہیں،کوفی ہیں،عظیم الشان تابعی ہیں،حضرت انس بن مالک سے ملاقات کی ہے،تیرہ سو۱۳۰۰حدیثیں آپ سے منقول ہیں،۷۰سال جماعت کی تکبیر اولٰی سے نماز پڑھی،امام حسین کی شہادت کے دن پیدائش ہے،۱۴۸ھ میں وفات ہوئی۔آپ کوسید المحدثین کہا جاتا ہے لیکن مائل برفض تھے۔(اشعۃ اللمعات)
۲؎ یعنی جیسے مال و صحت بعض آفتوں سے برباد ہوجاتے ہیں ایسے ہی علم بھولنے سے برباد ہوجاتا ہے لہذا عالم کو چاہیئے کہ علم کا مشغلہ رکھے،کتب بینی چھوڑ نہ دے،حافظہ کمزور کرنے والی عادتوں اور چیزوں سے بچے۔علامہ شامی نے فرمایا کہ چھ چیزیں حافظہ کمزور کرتی ہیں۔چوہے کا جوٹھا کھانا،جوں پکڑ کر زندہ چھوڑ دینا،ٹھہرے پانی میں پیشاب کرنا،علک گوند چبانا،کھٹا سیب کھانا،سیب کے چھلکے چبانا۔(نوٹ)جو کوئی بعد نماز داہنا ہاتھ سر پر رکھ کر اکیس بار” یَاقَوِیُّ”پڑھ کر دم کرلیا کرےان شاء اللّٰه اس کا حافظہ قوی ہوگا۔ خیال رہے کہ یہاں نااہل سے وہ لوگ مراد ہیں جو علم کی باریکیاں سمجھ نہ سکیں یہ لوگ علم پڑھ کر دنیا میں فساد ہی پھیلائیں گے جیسا کہ آج مشاہدہ ہورہا ہے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:265
حدیث نمبر 265
12
Jun