وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَوْ أَنَّ أَهْلَ الْعِلْم صَانوُا الْعِلْمَ، وَوَضَعُوهُ عِنْدَ أَهْلِهِ، لَسَادُوا بِهِ أَهْلَ زَمَانِهِمْ، وَلَكِنَّهُمْ بَذَلُوهُ لأَهْلِ الدُّنْيَا لِيَنَالُوا بِهِ مِنْ دُنْيَاهُمْ، فَهَانوُا عَلَيْهِمْ، سَمِعْتُ نبَيَّكُمْ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – يَقُولُ “مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ هَمًّا وَاحِدًا هَمَّ آخِرَتِهِ كَفَاهُ اللَّهُ هَمَّ دُنْيَاهُ، وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِهِ الْهُمُومُ أَحْوَالُ الدُّنْيَا لَمْ يُبَالِ اللَّهُ في أَيِّ أَوْدِيَتِهَا هَلَكَ” رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت عبدالله ابن مسعود سے فرماتے ہیں کہ اگر علماء علم محفوظ رکھتے ۱؎ اور اسے اہل ہی پر پیش کرتے ۲؎ تو اس کی برکت سے اپنے زمانہ والوں کے سردار ہوجاتے ۳؎ مگر انہوں نے علم دنیا داروں کے لیے خرچ کیا تاکہ اس سے ان کی دنیا کمائیں اس سے وہ ان پر ہلکے ہوگئے ۴؎ میں نے تمہارے نبی کو فرماتے سنا کہ جو تمام غموں کو ایک آخرت کا غم بنالے الله اسے دنیا کے غموں سے کافی ہوگا اور جسے دنیا کے غم ہر طرف لیے پھریں تو الله اس کی پروا بھی نہ کرے گا کہ کون سے جنگل میں ہلاک ہوا ۵؎ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا۔
شرح حديث.
۱؎ یعنی علم کو ذلت اور اہانت سے بچاتے اس طرح کہ خود طمع اور لالچ میں دنیا داروں کے دروازے پر دھکے نہ کھاتے کہ عالم کی ذلت سے علم کی ذلت ہے اور علم کے بے حرمتی دین کی ذلت ہے۔
۲؎ یعنی قدر دانوں اور شریف الطبع لوگوں کو علم سکھاتے۔
۳؎ اس طرح کہ بادشاہ ان کے قدموں کے نیچے اور ان کے احکام ان کے قلموں کے نیچے ہوتے ہیں رب کا وعدہ ہے:”وَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ”۔
۴؎ معلوم ہوتا ہے کہ تابعین میں لالچی اور حریص عالم پیدا ہوچکے تھے،جنہیں دیکھ کر صحابہ یہ فرمارہے ہیں۔
۵؎سبحان اللّٰه !تجربہ بھی اس حدیث کی تائید کرتا ہےالله تعالٰی کسی مسلمان کو دو غم اور دو فکریں نہیں دیتا،جس دل میں آخرت کا غم و فکر ہےان شاء اللّٰه اس میں دنیا کا غم و فکر نہیں آتا دنیاوی تکلیفیں اگر آ بھی جائیں تو دل ان کا اثر نہیں لیتا۔کلورا فارم سنگھا دینے سے آپریشن کی تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔الله تعالٰی غم آخرت نصیب کرے حضرت حسین رضی الله تعالٰی عنہ یہی کلورافارم سونگھے ہوئے تھے جس کی وجہ سے کربلا کی مصیبتیں خندہ پیشانی سےجھیل گئے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:263
حدیث نمبر 263
12
Jun