وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – قَالَ: “مَنْهُومَانِ لَا يَشْبَعَانِ مَنْهُومٌ فِي الْعِلْمِ لَا يَشْبَعُ مِنْهُ، وَمَنْهُومٌ فِي الدُّنْيَا لَا يَشْبَعُ مِنْهَا”. رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ فِي “شُعَبِ الإِيْمَانِ” وَقَالَ: قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ فِي حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ: هَذَا مَتْنٌ مَشْهُورٌ فِيمَا بَيْنَ النَّاسِ وَلَيْسَ لَهُ إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
ترجمه حديث.
روایت ہے انہی سے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو حریص سیر نہیں ہوتے ایک علم کا حریص جو اس سے سیر نہیں ہوتا اور دنیا کا حریص اس سے سیرنہیں ہوتا.
۱؎ یہ تینوں حدیثیں بیہقی نےشعب الایمان میں روایت کیں اور فرمایا کہ امام احمد نے ابوالدرداءکی حدیث کے بارے میں فرمایا کہ لوگوں میں اس کا متن مشہور ہے لیکن اس کی اسنادصحیح نہیں ۲؎
شرح حديث.
۱؎ حرص کے معنے ہیں ہمیشہ زیادتی کی خواہش،دنیاوی حرص بری ہے دینی حرص اچھی،عالم کو علم سے کبھی سیری نہیں ہوتی یہ الله کی نعمت ہے،رب فرماتا ہے:”قُلۡ رَّبِّ زِدْنِیۡ عِلْمًا”دنیا دار دنیا سے سیر نہیں ہوتا،جیسےجَلَنْدَھْر کا بیمار پانی سے۔خیال رہے کہ یہ سب اپنے لیئے ہیں،حضور امت کے لیئے یہ ان سے لے کر سیر نہیں ہوتے حضور دے کر سیر نہیں ہوتے،رب فرماتا ہے:”حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ” لفظ ایک ہے معنے علیحدہ۔
۲؎ امام نووی نے اپنی چہل حدیث میں فرمایا کہ ابوالدرداء کی حدیث بہت اسنادوں سے مروی ہے جو ساری ضعیف ہیں مگر اسنادوں کی کثرت اور علماء کے قبول کرلینے کی وجہ سے حدیث قوی ہوگی،کیونکہ تعدد اسناد سے ضعیف حسن بن جاتی ہے۔نیز فضائل اعمال میں حدیث ضعیف مقبول ہے۔(ازمرقاۃ و اشعة اللمعات)
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:260