علم کا بیان, مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح

حدیث نمبر 254

وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: “إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ وَحَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتهِ عِلْمًا عَلِمَهُ ونَشَرَهُ، وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَكَهُ،أو مُصْحَفًا وَرَّثَهُ، أَوْ مَسْجدًا بَنَاهُ، أَوْ بَيْتًا لابْنِ السَّبِيلِ بَنَاهُ، أَوْ نَهْرًا أَجْرَاهُ، أَوْ صَدَقَةً أَخْرَجَهَا مِنْ مَالِهِ فِي صِحَّتِهِ وَحَيٰوتِهِ تَلْحَقُهُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ”. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالْبَيْهَقِيُّ فِي “شُعُبِ الإيمَانِ”.
ترجمہ حدیث ۔
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو اعمال و نیکیاں مؤمن کو بعدموت بھی پہنچتی رہتی ہیں ان میں سے وہ علم ہے جسے سیکھا گیا اور پھیلایا گیا ۱؎ اور نیک اولاد جو چھوڑ گیا ۲؎ یا قرآن شریف جس کا وارث بنا گیا۳؎ یا مسجد یا مسافر خانہ جو بنا گیا ۴؎ یا نہر جو جاری کرگیا یا خیرات جسے اپنے مال سے اپنی تندرستی و زندگی میں نکال گیا۵؎ کہ یہ چیزیں اسے مرے بعد بھی پہنچتی رہتی ہیں ۶؎ (ابن ماجہ،بیہقی فی شعب الایمان)
شرح حديث.
۱؎ زبان سے یا قلم سے کہ اپنے کامل شاگرد اور بہترین تصنیفات چھوڑیں،جب تک مسلمان ان سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے،اسے ثواب پہنچتا رہے گا۔
۲؎ خواہ اولاد کو نیک بنا کر گیا یا اس کے مرنے کے بعد اولاد نیک ہوگئی دونوں صورتوں میں اسے ثواب ملتا رہے گا۔
۳؎ اس طرح کہ اپنے ہاتھ سے قرآن لکھ کر یا خریدکر چھوڑ گیا اسی حکم میں تمام دینی کتب ہیں۔
۴؎ کوشش سےیا اپنے پیسہ یا اپنے ہاتھ سے،اسی حکم میں مدرسے اور خانقاہیں بھی ہیں۔
۵؎ تندرستی کی اس لیئے قید لگائی کہ مرض الموت میں خیرات کرنے کا آدھا ثواب ہےکیونکہ اس وقت خود اپنے کو مال کی حاجت نہیں رہتی اس میں تمام صدقہ جاریہ آگئے جیسے کنویں کھدوانا،نلکے لگوانا،ہسپتال بنا جانا وغیرہ۔
۶؎ بعض تا قیامت بعض اس سے کم،جس قدر صدقہ کا بقا اسی قدر اس کا اجر۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:254