وَعَنْ عَلِيٍّ -رضي اللَّه عنه- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: “نِعْمَ الرَّجُلُ الْفَقِيهُ فِي الدِّينِ إِنِ احْتِيجَ إِلَيْهِ نَفَعَ، وَإِنِ اسْتُغْنِيَ عَنْهُ أَغْنَى نَفْسَهُ”. رَوَاهُ رَزِينُ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت علی رضی الله عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے وہ عالم دین بہت اچھا ہے اگر اس کی ضرورت پڑے تو نفع پہنچادے اگر اس سے بے پرواہی ہو تو اپنے کو بے نیازرکھے ۱؎ (رزین)
شرح حديث.
۱؎ یعنی نہ متکبر بنے نہ محتاج لوگوں کی ضرورت پر دل و جان سے حاضر ہوجائے اور جب لوگ اسے نہ چاہیں ان پر نہ گرے،امیر غریب کے دروازے پر بہتر،مگر غریب امیر کے دروازے پر برا۔مرقاۃ میں ہے کہ عامل باعمل کا چرچہ ملکوت میں ہوتا ہے،فرشتے اسے عظیم کہتے ہیں یعنی بڑا آدمی۔خیال رہے کہ جس عالم میں تین باتیں جمع ہوں وہ زمانہ کا سردار ہوگا علم دین کامل،قناعت اور استغناء اعمال صالحہ۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:251
حدیث نمبر 251
12
Jun