وَعَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعُذْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: “يَحْمِلُ هَذَا الْعِلْمَ مِنْ كُلِّ خَلَفٍ عُدُولُهُ، يَنْفُونَ عَنْهُ تَحْرِيفَ الْغَالِينَ، وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِينَ، وَتَأْوِيلَ الْجَاهِلين”. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي “كِتَابِ الْمَدْخَلِ” مُرْسَلًا وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ جَابِرٍ: “فَإِنَّمَا شِفَاءُ العيِّ السُّؤالُ” فِي “بَاب التَّيَمُّمِ” إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالى.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابراہیم ابن عبدالرحمان عذری سے ۱؎ فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ اس علم کو ہر پچھلی جماعت میں سے پرہیز گار لوگ اٹھاتے رہیں گے ۲؎ جو غلو والوں کی تبدیلیاں اور جھوٹوں کی دروغ بیانیاں اور جاہلوں کی ہیر پھیر اس سے دور کرتے رہیں گے ۳؎ اسے بیہقی نے مدخل میں مرسلا ً روایت کیا ۴؎ ہم حضرت جابر کی حدیث “فَاِنَّما شِفَاءُ الْعَیِّ”الخ ان شاء اللّٰه تعالٰی”باب التیمم”میں ذکرکریں گے۔
شرح حديث.
۱؎ عذری بنی خزافہ کا ایک قبیلہ ہے جو عذرہ ابن سعد کی اولا دمیں ہے،غالبًا یہ صحابی ہیں اور اگر تابعی ہیں تو یہ حدیث مرسل ہے کیونکہ صحابی کا نام رہ گیا۔
۲؎ اس میں غیبی بشارت ہے کہ تاقیامت میرے دین میں علمائے خیر پیدا ہوتے رہیں گے۔جو علم دین کو پڑھتے پڑھاتے اور تبلیغ کرتے رہیں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ صالحین کو سلف اور پچھلوں کو خلف کہا جاتا ہے لہذا ہر جماعت صالحین اگلوں کے لحاظ سے خلف اور پچھلوں کے لحاظ سے سلف ہے۔
۳؎ یعنی مسلمانوں میں بعض جاہل علماء کی شکل میں نمودار ہو کر قرآن و حدیث کی غلط تاویلیں اور معنوی تحریفیں کردیں گے وہ مقبول جماعت ان تمام چیزوں کو دفع کرے گی۔الحمدلله !آج تک ایسا ہورہا ہے اور آیندہ بھی ایسا ہوگا۔دیکھ لو علمائے دین کی سرپرستی نہ حکومت کرتی ہے نہ قوم لیکن پھر بھی یہ جماعت پیدا ہورہی ہے اور خدمت دین برابر کررہی ہے۔بَارَكَ اللّٰه فِیْہِمْ!.
۴؎ معلوم ہوا کہ ابراہیم ابن عبدالرحمن تابعی ہیں۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:248
حدیث نمبر 248
12
Jun