وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – فَشَخَصَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ: “هَذَا أَوَانٌ يُخْتَلَسُ فِيهِ الْعِلْمُ مِنَ النَّاسِ حَتَّى لَا يَقْدِرُوا مِنْهُ عَلَى شَيْءٍ”. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ترجمه حديث
روایت ہے حضرت ابوالدرداء سے فرماتے ہیں کہ ہم حضور صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ سرکار نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی پھر فرمایا کہ یہ وہ وقت ہے جب علم لوگوں سے اٹھالیا جائے گا حتی کہ کسی چیز پر قادر نہ ہوں گے ۱؎(ترمذی)
شرح حديث.
۱؎ علم سے علم دین مراد ہے اور یہ واقعہ قیامت کے قریب ہوگا جب مال بڑھ جائے گا،علم دین گھٹ جائے گا بلکہ فنا ہوجائے گا کہ علماء وفات پاجائیں گے اور پیدا نہ ہوں گے۔اس حدیث سےمعلوم ہوا کہ حضور کی نگاہ صدہا سال بعد آنے والے واقعات کو بھی ملاحظہ فرما لیتی ہے،ان کے لئے معدوم موجود کھلی چھپی سب چیزیں یکساں ہیں۔کہ فرما رہے ہیں ھٰذَا اَوَانٌ جیسے ہم خیال اور خواب میں اگلی پچھلی چیزیں شکلوں میں دیکھ لیتے ہیں۔بادشاہ مصر نے آنے والے قحط کے سال گائے اور بالیوں کی شکل میں خواب دیکھے،انبیاء ان کے طفیل سے بعض اولیاء کی نگاہیں ہمارے خواب و خیال سے زیادہ تیز ہوتی ہیں۔
مولانا فرماتے ہیں شعر
اب بلکہ قبل از زادنِ توسالہا
مرا ترا بیندبچندیں حالہا
حضور نے معراج میں دوزخیوں کے وہ عذاب ملاحظہ فرمالیئے جو بعد قیامت ہوں گے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:245