علم کا بیان, مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح

حدیث نمبر 243

وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – نَهَى عَنِ الأُغْلُوطَاتِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت معاویه سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے معمّوں سے منع فرمایا ۱؎(ابوداؤد)
شرح حديث.
۱؎ یعنی عوام پرفقہی معمّے پیش کرنا اور انہیں حل نہ کرنا یا علماء کا ایک دوسرے کو ذلیل کرنے اور اپنی فوقیت ظاہر کرنے کے لئے شرعی معمے پوچھنا ناجائز ہے کہ یہ مؤمن کی ایذاء کا سبب ہے۔طالب علموں سے ان کا ذہن تیز کرنے کے لیئے استاد کا فقہی معمے پوچھنا بالکل جائز ہے۔جیسے یہ پوچھنا کہ وہ کون سا سفر ہے جس میں قصر نہیں،یا وہ کون سی صورت ہے کہ نمازی اپنے گھر میں وقتی نماز قصر پڑھے،یا وہ کون سی صورت ہے کہ نماز پڑھی جائے تو نہ ہو بعد میں خود بخود ہوجائے،یا وہ کون بزرگ ہیں جن کی اپنی عمر چالیس سال،بیٹے کی ایک سو بیس سال،اور پوتے کی نوے سال اور تینوں بیک وقت زندہ ہیں،اس قسم کے بہت سے معمے علامہ شامی وغیرہ نے ارشاد فرمائے،اس سے ذہن تیز کرنا مقصود ہے نہ کہ کسی کو ذلیل کرنا۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:243