وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: “الْعِلْمُ ثَلَاثَةٌ: آيَةٌ مُحْكَمَةٌ، أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ، أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ، وَمَا كَانَ سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ فَضْلٌ”. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت عبدالله ابن عمرو سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ علم تین ہیں ظاہر آیتیں ثابت و مضبوط سنت ان کے برابر فریضہ ۱؎ جوان کے سواء ہیں وہ زیادتی ہے۲؎ (ابوداؤد،ابن ماجہ)
شرح حديث.
۱؎ یعنی علم دین ان چیزوں کا جاننا ہے احکام کی غیرمنسوخ آیتیں مع تفصیل اور صحیح غیر منسوخ حدیثیں اجماع امت اور قیاس جو کتاب و سنت کی طرح واجب العمل ہیں۔خیال رہے کہ یہاں فریضہ سے مراد علم فرائض(میراث)نہیں کہ وہ کتاب و سنت میں آگیا بلکہ علم فقہ ہی مراد ہے۔عادلہ بمعنی عدیل و مثل۔(مرقاۃ واشعہ)
۲؎ یعنی ان تین کے علاوہ باقی علوم علم دین نہیں بلکہ زائد یا فضول ہیں۔خیال رہے کہ صرف و نحو وغیرہ قرآن و حدیث سمجھنے کے لئے ہیں اور اصول فقہ و اصول حدیث وغیرہ ان علوم کے خدام جو ان کو اپنا مقصود بنالے بڑا بے وقوف ہے۔شعر؎
علم دین فقہ است تفسیر و حدیث
ہر کہ جوید غیر ازیں باشدخبیث
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:239
حدیث نمبر 239
09
Jun