وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: “اتَّقُوا الْحَدِيثَ عَنِّي إِلَّا مَا عَلِمْتُمْ، فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ”. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابن عباس رضی الله عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے میری حدیث روایت کرنے سے بچو سوا ان کے جن کو تم جانتے ہو ۱؎ کیونکہ جوعمدًا مجھ پرجھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ آگ کا بنالے۲؎ اسے ترمذی نے روایت کیا۔
شرح حديث.
۱؎ یقین سے یا گمان غالب سے کہ وہ میری حدیث ہے،لہذا حدیث متواتر اورمشہور بے دھڑک روایت کرو اور حدیث ضعیف کا ضعف بیان کرکے اور حدیث موضوع کو ہاتھ مت لگاؤ۔ہاں لوگوں کو بچانے کے لیئے یہ بتاسکتے ہو کہ یہ حدیث گھڑی ہوئی ہے اسی بنا پر بعض محدثین نے حتی الامکان حدیث ضعیف کی روایت ہی نہ کی،جیسے امام بخاری و مسلم اور بعض نے روایت تو کی مگر بیان ضعف لازم کرلیا،جیسے امام ترمذی۔غرضکہ حدیث میں بڑی احتیاط چاہیئے۔مرقاۃ نے فرمایا کہ تحریر پر اعتماد کرکے روایت حدیث جائز ہے۔
۲؎ اگرچہ ہر ایک پر جھوٹ باندھنا بہتان اور گناہ ہے،مگر حضور انورصلی الله تعالٰی علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنا بہت گناہ ہے کہ اس سے دین بگڑتا ہے۔مُتَعَمِّدًاکی قید سے معلوم ہوا کہ خطا پر پکڑ نہیں،اگر کسی حدیث کے موضوع ہونے کی خبر نہ ہوئی اور روایت کردی تو مجرم نہیں۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:232
حدیث نمبر 232
09
Jun