وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُجَارِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ يصرف بِهِ وُجُوه النَّاس إِلَيْهِ أَدخل الله النَّار» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت عبدالله ابن عمر سے ۱؎ فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ جو اس لیئے علم طلب کرے تاکہ علماء کا مقابلہ کرے یا جہلاء سے جھگڑے یا لوگوں کی توجہ اپنی طرف کرے تو اسےالله آگ میں داخل کرے گا۲؎ (ترمذی)
شرح حديث.
۱؎ آپ انصاری ہیں،خزرجی ہیں،عقبہ ثانیہ کی بیعت میں شریک تھے،اسلام کے نامورشعراء میں سے ہیں،آپ غزوۂ تبوک میں رہ گئے تھے اس پر آپ کابائیکاٹ کیا گیا،پھر کچھ عرصہ بعدآپ کی اور آپ کے دو ساتھیوں ہلال ابن امیّہ اورمرارہ ابن ربیعہ کی توبہ قبول ہوئی۔رب فرماتا ہے:”وَّعَلَی الثَّلٰثَةِ الَّذِیۡنَ خُلِّفُوۡا”آپ آخر میں نابینا ہوگئے تھے،77 سال عمر ہوئی، 50ھ میں وفات پائی۔
۲؎ یعنی جو دینی علم دین کے لئے نہ سیکھے بلکہ عزت یا مال حاصل کرنے یا دین میں فساد پھیلانے کے لئے سیکھے تو اول درجہ کا جہنمی ہے۔ اس سے وہ لوگ عبرت پکڑیں جو قرآن کا ترجمہ دیکھ کر اور چار حدیثیں پڑھ کر آئمہ مجتہدین اور علماء دین کے منہ آنے کی کوشش کرتے ہیں،الله تعالٰی نیت خیرعطا فرمائے۔خیال رہے کہ علماء کا مناظرہ اور ہے مقابلہ کچھ اور،مناظرہ میں تحقیق حق مقصود ہوتی ہے،مقابلہ میں اپنی بڑائی کا اظہار،بوقت ضرورت مناظرہ اچھا ہے مقابلہ برا،یہاں مقابلہ کی برائی مذکور ہے۔مناظرے آئمہ مجہتدین بلکہ صحابہ کرام میں بھی ہوئے۔
وضاحت: اس حدیث اور پچھلی حدیث میں صرف کتاب اور سند کا فرق ہے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:226