وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: “لَنْ يَشْبَعَ الْمُؤْمِنُ مِنْ خَيْرٍ يَسْمَعُهٗ حَتّٰی يَكُونَ مُنْتَهَاهُ الْجنَّة رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابوسعید خدر ی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے مؤمن خیر کے سننے سے کبھی سیر نہ ہوگا تاآنکہ اس کی انتہا جنت ہوجائے ۱؎ (ترمذی)
شرح حديث.
۱؎ یعنی علم دین کی حرص ایمان کی علامت ہے،جتنا ایمان قوی اتنی ہی یہ حرص زیادہ،بڑےبڑےعلماءعلم پر قناعت نہیں کرتے۔ صوفیاء فرماتے ہیں”اُطْلُبُوا الْعِلْمَ مِنَ الْمَھْدِ اِلَی اللَّحدِ”یعنی گہوارہ سے قبر تک علم سیکھو۔اس حدیث میں علم کے حریص کو جنت کی بشارت ہے۔ان شاء اللّٰه علم دین کا متلاشی مرتے ہی جنتی ہے۔علماء فرماتے ہیں کہ کسی کو اپنے خاتمہ کی خبر نہیں سوا عالم دین کے کہ ان کے لیئے حضور نے وعدہ فرمالیا کہ الله جس کی بھلائی چاہتا ہے اسے علم دین دیتا ہے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:222
حدیث نمبر 222
09
Jun