وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: “خَصْلَتَانِ لَا یَجْتَمِعَانِ فِي مُنَافِقٍ حُسْنُ سَمْتٍ وَلَا فِقْهٌ فِي الدِّينِ”. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے دوخصلتیں منافق میں جمع نہیں ہوتیں اچھے اخلاق اور نہ دینی فقہ ۱؎ (ترمذی)
شرح حديث.
۱؎ ظاہر یہ ہے کہ منافق سے مراد منافق اعتقادی ہے نہ کہ عملی،یعنی دل کا کافر زبان کا مؤمن اور خوش خلقی سے مراد اخلاق محمدی اور دینی فقہ سے دین کی سچی سمجھ ہے۔مطلب یہ ہے کہ نفاق کے ساتھ نہ دینی اخلاق جمع ہوں نہ دینی علم،منافق اسلامی اخلاق سے بھی محروم اور دین سے بھی،کیونکہ یہ نور ہیں ظلمت کے ساتھ کیسے جمع ہوجائیں رب تعالٰی فرماتا ہے:”لَّا یَمَسُّهُ اِلَّاالْمُطَہَّرُوۡنَ “دل کے گندے قران کو چھوبھی نہیں سکتے ان کا یہ حال ہے۔شعر
کتابیں پڑھیں دینداری نہ آئی
بخار آگیا پربخاری نہ آئی
امام شافعی فرماتے ہیں”فَاِنَّ الْعِلْمَ نُوْرٌ مِّنْ اِلٰهٍ وَاِنَّ النُّوْرَ لَا یُعْطٰی لِعَاصٍ”علم واخلاق بقدرتقویٰ ملتے ہیں۔گندے گھر میں بادشاہ نہیں آتا اور گندے دل میں حضور کے اخلا ق اورحضور کا علم نہیں سماتے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:219