وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، وَوَاضِعُ الْعِلْمِ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهٖ كَمُقَلِّدِ الْخَنَازِيرِ الْجَوْهَرَ واللُّؤلُؤَ وَالذَّهَبَ”. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ، وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي “شُعَبِ الإِيمَانِ” إِلَى قَوْلِهٖ: “مُسْلِمٍ”. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ مَتْنُهُ مَشْهُورٌ،وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ أَوْجُهٍ كُلُّهَا ضَعِيفٌ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے علم کی تلاش ہر مسلمان پر فرض ہے ۱؎ اور نااہل پر علم پیش کرنے والا ایسا ہے جیسے سُوروں کو موتی جواہرات اور سونے کے ہار پہنانے والا ۲؎ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا اور بیہقی نےشعب الایمان میںمسلم تک نقل فرمایا اور فرمایا کہ اس حدیث کا متن تو مشہور ہے اس کی اسناد میں ضعف ہے اور بہت طریقہ سے روایت کیا گیا جو سب ضعیف ہیں ۳؎
شرح حديث.
۱؎ مسند امام ابوحنیفہ میں”وَمُسْلِمَۃٍ”ہے یعنی ہرمسلمان مردعورت پرعلم سیکھنا فرض ہے،علم سے بقدر ضرورت شرعی مسائل مراد ہیں۔لہذا روزے نماز کے مسائلِ ضروریہ سیکھنا ہرمسلمان پرفرض،حیض و نفاس کے ضروری مسائل سیکھنا ہر عورت پر،تجارت کے مسائل سیکھنا ہر تاجر پر،حج کے مسائل سیکھنا حج کو جانے والے پر عین فرض ہیں۔لیکن دین کا پورا عالم بننا فرض کفایہ کہ اگر شہر میں ایک نے ادا کردیا تو سب بری ہوگئے۔صوفیاء فرماتے ہیں کہ اپنے نفس کے آفات شیطانی اثرات وغیرہ کا جاننا بھی ہر مسلمان کو ضروری ہے تاکہ ان سے بچ سکے۔
۲؎ یہاں علم سے مراد دقیق و باریک مسائل اور گہرے علمی نکات ہیں جنہیں عوام نہ سمجھ سکیں،یعنی وہ عالم جوعوام کے سامنے غیرضروری اور باریک پیچیدہ مسائل یا قابل شرح آیات و احادیث پیش کرے وہ ایسا ہی بے وقوف ہے جیسے موتیوں کا ہار سوروں کو پہنانے والا کہ جہلاء ایسی چیزیں سن کر انکارکر بیٹھتے ہیں۔اسی لیئے سیدنا علی مرتصٰی فرماتے ہیں کہ لوگوں سے ان کی عقل کے لائق کلام کرو ورنہ وہ الله اور رسول کو جھٹلا دیں گے اور اس کا وبال تم پر ہوگا۔
۳؎ یعنی یہ حدیث بہت سی ضعیف اسنادوں سے مروی ہےلہذا قوی ہے کیونکہ کثرت اسنادضعیف کوحسن بنادیتی ہے۔(مرقاۃ وغیرہ)
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:218
حدیث نمبر 218
09
Jun