وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: “الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْحَكِيمِ، فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا”. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ،وَإِبْراهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الرَّاوِي يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ علمی بات عالم کی اپنی گم شدہ چیز ہے جہاں پائے وہ ہی اس کا حقدار ہے ۱؎ اسے ترمذی وابن ماجہ نے روایت کیا اور ترمذی نے فرمایا یہ حدیث غریب ہے اور ابراہیم ابن فضل راوی حدیث میں ضعیف ماناجاتا ہے۔
شرح حديث.
۱؎ یعنی سمجھ دار آدمی جس سے اچھی اور دینی بات سنے اس سے ہی لے لے،یہ نہ دیکھے کہ کون کہہ رہا ہے بلکہ دیکھے کیا کہہ رہا جیسے کہ اپنی گمی چیز جس کے پاس سے ملے لے لی جاتی ہے،یہ نہیں دیکھا جاتا کہ وہ کون ہے اور کیسا ہے۔خیال رہے کہ یہاں کلمۂ حکمت سے مراد اسلامی اورفقہی مسئلہ ہے۔یعنی اگر دین کی بات فاسق آدمی کہہ رہا ہے قبول کرلو لہذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق کو توریت پڑھنے سے منع فرمادیاکیونکہ توریت کے منسوخ احکام اب کلمۂ حکمت تھے ہی نہیں۔اسی طرح اب مسلمانوں کو کفار کی دینی تصنیفات دیکھنے کی اجازت نہیں ان کے پاس کلمۂ حکمت ہیں ہی نہیں۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:216
حدیث نمبر 216
09
Jun