وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “إِنَّ النَّاسَ لَكُمْ تَبَعٌ، وَإِنَّ رِجَالًا يَأْتُوْنَكُمْ مِنْ أَقْطَارِ الأَرْضِ يَتَفَقَّهُوْنَ فِي الدِّينِ، فَإِذَا أَتَوْكُمْ فَاسْتَوْصُوْا بِهِمْ خَيْرًا”. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابو سعید خدری سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ لوگ تمہارے تابع ہیں ۱؎ اور بہت لوگ اطراف زمین سے تمہارے پاس دینی فقہ سیکھنے آئیں گے جب وہ آئیں تو انہیں بھلائی کی وصیت کرو۲؎ (ترمذی)
شرح حديث.
۱؎ اس میں خطاب صحابہ خصوصًا ان کے علماءسے ہے،یعنی تاقیامت مسلمان تمہارے اخلاق،افعال اور اقوال کی پیروی کریں گے کیونکہ تم نے بلاواسطہ مجھ سے فیض لیا ہے،شریعت میرے اقوال ہیں،طریقت میرے افعال،حقیقت میرے احوال،تم نے یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھے اور کانوں سے سنے۔خیال رہے کہ لفظ تابعی اس حدیث سے لیا گیا یعنی صحابہ کے کامل متبعین۔(مرقاۃ)۲؎ یعنی بڑے بڑے کامل لوگ تمہاری شاگردی کرنے مدینہ منورہ کی طرف کھینچے ہوئے آئیں گے تو تم انہیں بے تامل علم سکھانا،عمل کی رغبت دینا یا میں تم کو ان کی خدمت کی وصیت کرتا ہوں اسے قبول کرو پہلے معنے اشعہ نے اور دوسرے مرقاۃ نے لیئے۔معلوم ہوا کہ دینی طلباءکی خدمتیں کرنا بہت ضروری ہےکیونکہ وہ حضور کے مہمان ہیں اسی لیئے اکثر علماء اپنے دینی شاگردوں کی بہت خدمت کرتے اورکراتے تھے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:215
حدیث نمبر 215
09
Jun