علم کا بیان, مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح

حدیث نمبر 211

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله -صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ” مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ مُعَاوِيَةَ: “لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي” فِي “بَابِ ثَوَابِ هَذهِ الأُمَّةِ” إِنْ شَاءَ اللهُ تَعَالَى.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابن مسعود سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ کوئی ظلمًا قتل نہیں کیا جاتا مگر اس کے خون ناحق میں حضرت آدم کے پہلے فرزند کا حصہ ضرور ہوتا ہے کہ اسی نے پہلے ظلمًا قتل ایجاد کیا ۱؎ (بخاری،مسلم)
شرح حديث.
ہم حضرت معاویہ کی حدیث لایزال الخ،اس امت کے باب میں ان شاء اللّٰه العزیز بیان کریں گے۲؎
۱؎ یعنی قابیل جس نے اپنے بھائی ہابیل کو اپنی بہن عقلمیہ کے عشق میں ظلمًا قتل کیا۔خیال رہے کہ غیر مستحق قتل کو قتل کرنا ظلمًا قتل ہے۔قاتل،مرتد،زانی،مفسد وغیرہم جو شرعًا واجب القتل ہیں انہیں حاکم کاقتل کرنا ثواب ہے۔
۲؎ یعنی یہ حدیث مصابیح میں اسی جگہ تھی مگر ہم نے مناسبت کے لحاظ سے اس باب میں بیان کی۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:211 .