وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: “كَانَ النَّبِيُّ -صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – إِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍأَعَادَهَا ثَلَاثًا حَتّٰى تُفْهَمَ عَنْهُ، وَإِذَا أَتٰى عَلٰى قَوْمٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثَلَاثًا”. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم جب کوئی لفظ بولتے تو اسے تین بار دہراتے تاکہ سمجھ لیا جائے ۱؎ اور جب کسی قوم پر تشریف لاتے اور انہیں سلام فرماتے تو تین بار سلام کرتے ۲؎ (بخاری)
شرح حديث.
۱؎ لفظ سے مراد پوری بات ہے،یعنی مسائل بیان کرتے وقت ایک ایک مسئلہ تین تین بار فرماتے تاکہ لوگوں کے ذہن میں اتر جائے ہر کلام مراد نہیں۔اسی لیئے صاحب مشکوٰۃ اس حدیث کو”کتاب العلم”میں لائے۔
۲؎ ایک سلام اجازت حاصل کرنے کا،دوسرا ملاقات کا،تیسرا رخصت کا،لہذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں کہ حضور بوقت ملاقات ایک سلام کرتے تھےکیونکہ وہاں صرف ملاقات کا سلام مراد ہے۔اس سےمعلوم ہوا کہ گھر میں داخلے کی اجازت کے لئے شور نہ مچائے،بہت دروازہ نہ پیٹے،بلکہ صرف یہ کہے السلام علیکم آجاؤں۔یہ بھی معلوم ہوا کہ آنے اور جانے والا سلام کرے اگرچہ بڑا ہو۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:208
حدیث نمبر 208
06
Jun