وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ -صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: “إِنَّ الله لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهٗ مِنَ الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِحَتّٰى إِذَا لَمْ يَبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُؤُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوْا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوْا وَأَضَلُّوْا”. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نےالله عِلم کھینچ کر نہ اٹھائے گا کہ بندوں سے کھینچ لے بلکہ علماء کی وفات سےعلم اٹھائے گا ۱؎ حتی کہ جب کوئی عالم نہ رہے گا لوگ جاہلوں کو پیشوا بنالیں گے جن سے مسائل پوچھے جائیں گے وہ بغیر علم فتویٰ دیں گے گمراہ ہوں گے گمراہ کریں گے ۲؎( مسلم، بخاری)
شرح حديث.
۱؎ یہ حدیث کاتتمّہ ہے جس میں فرمایا گیا کہ قریبِ قیامت علم اُٹھ جائیگا،جہالت پھیل جائے گی،یعنی اس کے اٹھنے کا ذریعہ یہ نہ ہوگا کہ لوگ پڑھا ہوا بھول جائیں گے،بلکہ علماء وفات پاتے رہیں گےاور بعد میں دوسرے علماء پیدا نہ ہوں گے جیساکہ اب ہورہا ہے کہ ایک خلقت انگریزی کے پیچھے پھر رہی ہے،دینِ رسول الله یتیم ہو کر رہ گیا۔علم سے علمِ دین مراد ہے۔
۲؎ پیشوا سے مرادقاضی،مفتی،امام اور شیخ ہیں جن کے ذمّے دینی کام ہوتے ہیں۔مقصد یہ ہے کہ دینی عہدے جاہل سنبھال لیں گے اور اپنی جہالت کا اظہار ناپسندکریں گے۔مسئلہ پوچھنے پر یہ نہ کہیں گے کہ ہمیں خبر نہیں بلکہ بغیر علم گھڑکر غلط مسئلے بتائیں گے اس کا انجام ظاہرہے۔بےعلم طبیب مریض کی جان لیتا ہے اور جاہل مفتی اور خطیب ایمان بربادکرتے ہیں۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:206
حدیث نمبر 206
06
Jun