علم کا بیان, مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح

حدیث نمبر 198

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «بَلِّغُوْا عَنِّيْ وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوْا عَنْ بَنِيْ إِسْرَائِيْلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ البُخَارِيُّ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمرو سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ مجھ سے لوگوں کو پہنچاؤ اگرچہ ایک ہی آیت ہو ۱؎ اور بنی اسرائیل سے حکایات لو کوئی حرج نہیں ۲؎ جو عمدًا مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانا آگ میں بنالے ۳؎(بخاری)
شرح حديث.
۱؎ آیت کی لغوی معنے ہیں علامت اور نشان،اس لحاظ سے حضور کے معجزات،احادیث،احکام،قرآنی آیات سب آیتیں ہیں۔اصطلاح میں قرآن کے اس جملے کو آیت کہا جاتا ہے جس کا مستقل نام نہ ہو،نام والے مضمون کو سورۃ کہتے ہیں۔یہاں آیت سے لغوی معنے مراد ہیں،یعنی جسے کوئی مسئلہ یا حدیث یا قرآن شریف کی آیت یاد ہو وہ دوسرے کو پہنچادے،تبلیغ صرف علماء پر فرض نہیں ہرمسلمان بقدر علم مبلغ ہے اور ہوسکتا ہے کہ آیت کی اصطلاحی معنے مراد ہوں اور اس سے آیت کے الفاظ معنےٰ،مطلب،مسائل سب مراد ہوں یعنی جسے ایک آیت حفظ ہو اس کے متعلق کچھ مسائل معلوم ہوں لوگوں تک پہنچائے۔تبلیغ بھی بڑی اہم عبادت ہے۔
۲؎ یعنی ان سے قصے،خبریں،مثالیں سنو اور لوگوں سے بیان کرو،جب کہ وہ اسلام کے خلاف نہ ہوں۔خیال رہے کہ بنی اسرائیل سے خبریں لینے کی اجازت ہے توریت و انجیل کے احکام لینے کی ممانعت،کیونکہ ان کتابوں کے احکام منسوخ ہوچکے ہیں نہ کہ خبریں۔لہذا یہ حدیث حضرت عمر فاروق کی اس روایت کے خلاف نہیں جس میں حضور نے انہیں توریت پڑھنے سے منع فرمادیا کیونکہ وہاں احکام لیئے جارہے تھے لہذا دونوں حدیثیں محکم ہیں کوئی منسوخ نہیں۔
۳؎ یعنی جھوٹی حدیثیں گھڑنے والا دوزخی ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ حدیث گھڑنا گناہ کبیرہ بلکہ کبھی کفر بھی ہے کیونکہ اس میں جھوٹ بھی ہے اور دین میں فتنہ پھیلانا بھی،بعض جاہل صوفیوں نے نماز تہجد اور قرآنی سورتوں کے فضائل میں کچھ حدیثیں گھڑیں وہ اس سے عبرت پکڑیں۔خیال رہے کہ حدیث موضوع(گھڑی ہوئی)اور ہے،حدیث ضعیف کچھ اور،حدیث ضعیف فضائلِ اعمال میں معتبر ہے،حدیث موضوع کہیں معتبر نہیں،اسی لیئے محدثین نے خدمت حدیث میں اپنی عمریں صرف کردیں۔الحمد لله! ان کوششوں سے موضوع حدیثیں چھٹ گئیں۔خیال رہے کہ یہاں عمدًا کی قید ہے اگر کوئی بے خبری میں موضوع حدیث بیان کرجائے تو گنہگار نہیں۔
نوٹ:یہ حدیث متواترہے۔62 صحابہ سے منقول ہے جن میں عشرۂ مبشرہ بھی ہیں،اس حدیث کے سوا کسی حدیث میں عشرۂ مبشرہ جمع نہیں ہوئے۔(مرقاۃ)
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:198