وَعَنْ أَبِيْ ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «إِنَّ اللهَ فَرَضَ فَرَائِضَ فَلَا تُضَيِّعُوْهَا وَحَرَّمَ حُرُمَاتٍ فَلَا تَنْتَهِكُوْهَا وَحَدَّ حُدُوْدًا فَلَا تَعْتَدُوْهَا وَسَكَتَ عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ غَيْرِ نِسْيَانٍ فَلَا تَبْحَثُوْا عَنْهَا» . رَوَى الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ الدَّارَقُطْنِيُّ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابی ثعلبہ خشنی سے ۱؎ فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اللہ نے کچھ فرائض لازم فرمائے انہیں ضائع نہ کرو ۲؎ کچھ محرمات حرام کیے ان کی حرمت نہ توڑو ۳؎ کچھ حدیں مقرر کیں ان سے آگے نہ بڑھو ۴؎ کچھ چیزوں سے (بغیربھولے)خاموشی کی ان سے بحث نہ کرو۵؎ ان تینوں حدیثوں کو دارقطنی نے روایت کیا۔
شرح حديث.
۱؎ آپ کا نام جرثوم ابن ناشر ہے،قبیلۂ بنی قزاعہ کے خاندان خشن سے متعلق ہیں،آپ جلیل القدر صحابی ہیں،بیعت الرضوان میں حاضر تھے۔آپ کی وجہ سے آپ کی قوم اسلام لائی شام میں قیام فرمایا،۷۵ھمیں وفات پائی آپ سے چالیس احادیث مروی ہیں۔
۲؎ یعنی فرض اعمال قرآن سے ثابت ہوں یا حدیث سے ان پر ضرور پابندی کرو،نیز اخلاص سے ادا کرو۔خیال رہے کہ فرض وہ ہے جس کا ثبوت بھی یقینی ہو اور طلب بھی یقینی اس کا تارک فاسق ہے اور منکر کافر۔
۳؎ اس طرح کہ حرام کے قریب بھی نہ جاؤ کرنا تو کجا۔
۴؎ یعنی حلال و حرام کی حدوں کو نہ توڑو،نمازیں پانچ فرض ہیں۔چار یا چھ نہ مانو،زکوۃ مال کا(۴۰)چالیسواں حصہ فرض ہے،کم و بیش پر عقیدہ مت رکھو،چار عورتوں تک کا نکاح جائز پانچویں کو حلال چوتھی کو حرام نہ سمجھو وغیرہ۔
۵؎ یعنی بعض چیزوں کی حلت و حرمت صراحتًا قرآن یا حدیث میں مذکور نہیں ان کی بحث میں نہ پڑو وہ مباح ہیں عمل کیے جاؤ ان کے بارے میں رب فرماتا ہے:”عَفی اللّٰهُ عَنْہَا”حضور فرماتے ہیں جس سے خاموشی ہو وہ معاف ہے جیسا کہ”کتاب الاطعمہ”میں آئیگا۔(ازمرقاۃوغیرہ)
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:197
حدیث نمبر 197
20
May