وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَنْ تَعَلَّمَ كِتَابَ اللهِ ثُمَّ اِتَّبَعَ مَا فِيهِ هَدَاهُ اللّٰهُ مِنَ الضَّلَالَةِ فِي الدُّنْيَا وَوَقَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ سُوْءَ الْحِسَابِ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: مَنِ اقْتَدٰى بِكِتَابِ اللهِ لَا يَضِلُّ فِي الدُّنْيَا وَلَا يَشْقٰى فِي الْآخِرَةِ ثُمَّ تَلَا هٰذِهِ الْآيَةَ: (فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقٰى) رَوَاهُ رَزِيْنٌ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں جس نے قرآن سیکھا ۱؎ پھر اس کی اتباع کی۲؎اللہ اسے دنیا میں گمراہی سے بچائے گا اور قیامت کے دن سخت عذاب سے محفوظ رکھے گا ۳؎ ایک روایت میں ہے کہ فرماتے ہیں جو قرآن کی پیروی کرے گا وہ دنیا میں گمراہ اور آخرت میں بدبخت نہ ہوگا پھر یہ آیت تلاوت کی کہ جو میری ہدایت کی اتباع کرے وہ نہ گمراہ ہو اور نہ بدنصیب ۴؎ (رزین)
شرح حديث.
۱؎ یعنی قران پڑھنا سکھایا،اسے حفظ کیا،یا اس کے احکام سیکھے،یا علم تجوید،یہ کلمہ ہرقسم کے قرآنی علم کو شامل ہے۔خیال رہے کہ فقہ،اصول فقہ اور حدیث سیکھنا بھی بالواسطہ قرآن ہی سیکھنا ہے۔ان شاء اللّٰهُ اس پربھی اجر ہے۔
۲؎ یعنی احکام قرآن پرصحیح عمل کیا حدیث اور فقہ کی روشنی میں لہذا اس سے چکڑالوی دلیل نہیں پکڑ سکتے۔
۳؎ معلوم ہوا کہ علمائے دین اور خدام قرآن کی دنیا بھی کامیاب ہے اور آخرت بھی مگر یہ وہی لوگ ہیں جنہیں قرآن کی صحیح فہم اور اس پر صحیح عمل نصیب ہو چکڑالویوں کی طرح محض عقل سے قرآن سمجھنے والا گمراہ ہوگا۔رب فرماتا ہے:”یُضِلُّ بِہٖ کَثِیۡرًا وَّیَہۡدِیۡ بِہٖ کَثِیۡرًا”۔
۴؎ خیال رہے کہ جیسے اس حدیث کی بنا پر ہم سنت رسول اللہ سے بے نیاز نہیں ہوسکتے اور فقط قرآن پر کفایت نہیں کرسکتے ایسے ہی پچھلی ہدایت کی بنا پر جس میں کتاب و سنت کا ذکر ہے ہم فقہ اور قیاس مجتہدین سے بے نیاز نہیں ہوسکتے۔اس سے اہل حدیث حضرات کو عبرت پکڑنی چاہیے۔.
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:190
حدیث نمبر 190
20
May