وَعَنْ إِبْرَاهِيْمَ ابْنِ مَيْسَرَةِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلٰی هَدْمِ الْإِسْلَامِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْاِيْمَانِ مُرْسَلًا
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابراہیم ابن میسرہ سے ۱؎ فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس نے بدعتی کی تعظیم کی یقینًا اس نے اسلام ڈھانے پر مدد دی۲؎ اسے بیہقی نے شعب الایمان میں مرسلًا روایت کیا۔
شرح حديث.
۱؎ آپ تابعی ہیں،طائف شریف کے رہنے والے ہیں،متقی پرہیزگار ہیں لہذا یہ حدیث مرسل ہے کہ اس میں صحابی کا ذکر نہیں۔
۲؎ یہاں بدعت سے مراد دینی بدعت ہے اور صاحب بدعت بے دین شخص اور توقیر سے اس کی بلا ضرورت تعظیم مراد ہے۔ضروریات کی معافی ہے یعنی بے دینوں کی تعظیم اسلام کو ویران کرنا ہے کہ ہماری تعظیم سے عوام کے دل میں ان کی عقیدت پیدا ہو گی جس سے وہ ان کا شکار ہوجائیں گے جیسے مسلمان کی تعظیم ثواب ہے،ایسے ہی بے دین کی توہین ثواب کہ وہ دشمن ایمان ہے۔”باب القدر” میں گزر چکا کہ سیدنا عبداللہ ابن عمر نے ایک قدریہ مذہب رکھنے والے کے سلام کا جواب نہ دیا وہ عمل اس حدیث کی تفسیر ہے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:189
حدیث نمبر 189
20
May