قرآن و سنت کی اہمیت ( مشکوۃ)

حدیث نمبر 188

وَعَنْ حَسَّانَ قَالَ: «مَا ابْتَدَعَ قَوْمٌ بِدْعَةً فِي دِينِهِمْ إِلَّا نَزَعَ اللّٰهُ مِنْ سُنَّتِهِمْ مِثْلَهَا ثُمَّ لَا يُعِيْدُهَا إِلَيْهِمْ إِلٰی يَوْمِ الْقِيَامَةِ.» رَوَاهُ الدَّارمِيُّ “
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت حسان سے ۱؎ فرمایا کوئی قوم اپنے دین میں بدعت نہیں ایجاد کرتی مگراللہ تعالٰی اسی قدر ان کی سنت اٹھا لیتا ہے۲؎پھر اسے تاقیامت ان میں نہیں واپس کرتا۳؎(دارمی).
شرح حديث.
۱؎ آپ کا نام شریف حسان ابن ثابت،کنیت ابوالولیدہے،انصاری ہیں،خزرجی ہیں،شعرائے عرب کے تاج ہیں،حضور کے محبوب شاعر ہیں اور مدح گو و نعت خوان مصطفے ہیں۔آپ ہی کے لیئے حضور اپنی مسجد میں منبر بچھواتے تھے جس پر کھڑے ہوکر آپ اشارے کرتے ہوئےحضور کے نعتیہ قصیدے پڑھتے تھے،آپ کی عمر ایک سو بیس سال ہوئی،جن میں سے ساٹھ سال کفر میں گزرے اور پھر ساٹھ سال اسلام میں۔ ۴۰ھسے کچھ پہلے خلافت حیدری میں وفات ہوئی رضی اللہ تعالی عنہ۔ان شاءاللّٰهُ!تاقیامت سارے نعت گو ونعت خواں حضرت حسان کے جھنڈے تلے ہوں گے”یَوْمَ نَدْعُوۡا کُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمٰمِہِمْ “۔
۲؎ اس کی شرح ابھی گزرگئی۔دین کی قید سےمعلوم ہوا کہ بدعت سیئہ ہمیشہ دین ہی میں ہوگی،دنیوی ایجادات کو بدعت سیئہ نہیں کہا جائے گا۔جس قدر برائیاں بدعت کی آئی ہیں وہ سب اس بدعت کی ہیں جو دین میں ہو اور سنت کے مٹانے والی اور اگر دین سے مراد عقائد ہیں جیساکہ ظاہر ہے تو حدیث بالکل صاف ہے۔
۳؎ یعنی جس قوم میں بری بدعتوں کی عادت پڑ گئی تو پھر انہیں سنت کی طرف لوٹنے کی توفیق نہیں ملتی،سنت درخت ہے اور یہ بدعتیں اس کا پھاوڑا جب درخت جڑ سے اکھیڑ لیا جائے پھرنہیں لگتا۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:188