قرآن و سنت کی اہمیت ( مشکوۃ)

حدیث نمبر 185

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَقَدْ خَلَعَ رَبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهٖ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابوذرسے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو جماعت سے بالشت بھربچھڑا اس نے اسلام کی رسی اپنی گردن سے اتاردی ۱؎ (احمدوابوداؤد)
شرح حديث.
۱؎ یعنی جو ایک ساعت کے لیئے اہل سنت والجماعت کے عقیدے سے الگ ہوا یا کسی معمولی عقیدے میں بھی ان کا مخالف ہوا تو آیندہ اس کے اسلام کا خطرہ ہے،بکری وہی محفوظ رہتی ہے جو میخ سے بندھی رہے۔مالک کی قید سے آزاد ہوجانا بکری کی ہلاکت ہے۔مسلمانوں کی جماعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسی ہے جس میں ہر سنی بندھا ہوا ہے یہ نہ سمجھو کہ فرض کا انکار ہی خطرناک ہے،کبھی مستحبات کا انکار بھی ہلاکت کا باعث بن جاتا ہے۔سیدنا عبداللہ ابن سلام نے صر ف اونٹ کے گوشت سے بچنا چاہا تھا کہ رب نے فرمایا:”یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪ وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ “
مأخذ و مراجع. کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:185