قرآن و سنت کی اہمیت ( مشکوۃ)

حدیث نمبر 183

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” الْأَمْرُ ثَلَاثَةٌ: أَمْرٌ بَيِّنٌ رُشْدُهُ فَاتَّبِعْهُ وَأَمْرٌ بَيِّنٌ غَيُّهُ فَاجْتَنِبْهُ وَأَمْرٌ اخْتُلِفَ فِيهِ فَكِلْهُ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ)رَوَاهُ أَحْمَدُ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر اس کی توپیروی کرو ایک وہ جس کا گمراہی ہونا ظاہر اس سے بچو ایک وہ جو مختلف ہے اسےاللہ کے حوالے کرو ۱؎ (احمد)
شرح حديث.
۱؎ یعنی احکام شرعیہ تین طرح کے ہیں:بعض یقینی اچھے جیسے روزہ،نماز وغیرہ۔بعض یقینًا بُرے جیسے اہل کتاب کے میلوں،ٹھیلوں میں جانا،ان سے میل جول کرنا۔اور بعض وہ ہیں جو ایک اعتبار سے اچھے معلوم ہوتے ہیں اور ایک اعتبار سے برے۔مثلًا وہ جن کے حلال و حرام ہونے کے دلائل موجود ہیں جیسے گدھے کا جوٹھا پانی جسے شریعت میں مشکوک کہا جاتا ہے یا جیسے قیامت کے دن کا تقرر اور کفار کے بچوں کا حکم وغیرہ ۔چاہیئے یہ کہ حلال پر بے دھڑک عمل کرے حرام سے ضرور بچے اور مشتبہات سے احتیاط کرے۔اس حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ ایک حلال چیز کو کوئی شخص اپنی رائے سے حرام کہہ دے تو وہ شے مشتبہ بن جائے گی۔تمام مسلمان میلادوعرس وغیرہ کو حلال جانیں اور ایک آدمی اسے حرام جانے تو یہ چیزیں مشتبہ نہ ہوں گی بلکہ بلا دلیل حرام کہنے والے کا قول ردّہوگا۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:183