وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «مَا ضَلَّ قَوْمٌ بَعْدَ هُدًى كَانُوْا عَلَيْهِ إِلَّا أُوْلُوْا الْجَدَلِ» . ثُمَّ قَرَأَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هٰذِهٖ الْآيَةَ: (مَا ضَرَبُوْهُ لَكَ إِلَّا جَدْلًا بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ) رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالْتِرْمِذِیُّ وَ ابْنُ مَاجِہْ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابو امامہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ کوئی قوم ہدایت پر رہنے کے بعد گمراہ نہیں ہوئی مگر اس میں جھگڑے پیدا ہوگئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی کہ وہ لوگ آپ کے لیے مثال نہیں بیان کرتے مگر جھگڑنے کے لئے بلکہ وہ قوم جھگڑالو ہے ۱؎ احمد،ترمذی ،ابن ماجہ
شرح حديث.
۱؎ یعنی جو لوگ سچے دین سے بھٹک جاتے ہیں وہ اپنے باطل دین کو پھیلانے کے لیئے تعصب،عناد اور جھگڑوں سے کام لیتے ہیں کیونکہ رب کی طرف سے ان کی مدد نہیں ہوتی جیسا کہ آج بھی بے دینوں کے طرز عمل سے ظاہر ہے کہ وہ قرآن و حدیث کو زبردستی اپنے موافق کرنا چاہتے ہیں خود اس کے موافق نہیں ہوتے جو آیت پیش فرمائی گئی ہے اس کا شان نزول یہ ہے کہ جب آیت کریمہ: “اِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَہَنَّمَ”نازل ہوئی یعنی اے کافرو ! تم اور تمہارے سارے معبود دوزخ کا ایندھن ہیں تو کفار نے حضور سے عرض کیا کہ پھر تو حضرت عیسیٰ اور عزیر علیہما السلام بھی دوزخی ہوئے کہ ان کی بھی اہل کتاب نے پوجا کی تھی۔تب یہ آیت اتری اور تب ہی حضور نے یہ ارشاد فرمایا یعنی یہ کفار جانتے ہیں کہمَابے عقل چیزوں کے لیئے آتا ہے پھر وہ انبیاء کرام اس میں کیسے داخل ہوں گے مگر پھر بھی کج بحثی کرتے ہوئے اپنی ہانکے جاتے ہیں۔آج اس کی مثالیں بہت دیکھنے میں آرہی ہیں۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:180
حدیث نمبر 180
20
May