وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ لِيْ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تُصْبِحَ وَتَمْسِيْ وَلَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ» ثُمَّ قَالَ: «يَا بُنَيَّ وَذٰلِكَ مِنْ سُنَّتِيْ وَمَنْ أَحْيَا سُنَّتِيْ فَقَدْ أَحَبَّنِيْ وَمَنْ أَحَبَّنِيْ كَانَ مَعِيَ فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت انس فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے میرے بچے اگر تم یہ کرسکو کہ صبح اور شام ایسے گزارو کہ تمہارے دل میں کسی کی طرف سے کھوٹ (کینہ)نہ ہو تو کرو ۱؎ پھر فرمایا کہ اے میرے بچے یہ میری سنت ہے اور جو میری سنت سے محبت کرے اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۲؎ (ترمذی)
شرح حديث.
۱؎یعنی مسلمان بھائی کی طرف سے دنیوی امور میں صاف دل ہو،سینہ کینہ سے پاک ہو،تب اس میں انوار مدینہ آئیں گے۔دھندلا آئینہ اور میلا دل قابل عزت نہیں مگر کفار سے عداوت اصل ایمان ہے۔رب فرماتا ہے:”لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوۡنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوۡلَہٗ ” ایسے ہی فاسق مسلمانوں کی بدکاری سے ناراض ہونا عبادت ہے۔لہذا حدیث صاف ہے۔
۲؎ یعنی جیسے اعمال میں سنتوں کی پابندی باعث ثواب ہے،ایسے ہی دل صاف رکھنا،اچھے اخلاق ہونا بھی سنت ہے۔جس سے قرب رسول اللہ حاصل ہوگا۔افسوس کہ اکثر لوگ یہاں پھسل جاتے ہیں۔اتباع سنت کا دعویٰ ہوتا ہے مگر سینے کینوں سے بھرے ہوتے ہیں۔اللہ اس سنت پر عمل کرنے کی توفیق دے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:175
حدیث نمبر 175
20
May