قرآن و سنت کی اہمیت ( مشکوۃ)

حدیث نمبر 173

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللهَ لَا يَجْمَعُ أُمَّتِيْ أَوْ قَالَ: أُمَّةَ مُحَمَّدٍ عَلٰى ضَلَالَةٍ وَيَدُ اللهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ وَمَنْ شَذَّ شَذَّ فِي النَّارِ رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابن عمرسے فرماتےہیں فرمایا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ یقینًااللہ میری امت کو یا فرمایا امت محمد مصطفی کو گمراہی پر متفق نہ ہونے دے گا ۱؎ جماعت پراللہ کا دست کرم ہے ۲؎جو جماعت سے الگ رہا وہ دوزخ میں الگ ہی جائے گا۔(ترمذی)
شرح حديث.
۱؎ یہاں امت سے امت اجابت مرادہے یعنی حضور پر ایمان لانے والے لوگ یہ حدیث پچھلی حدیث کی گویا تفسیرہے،یعنی اگرچہ میری امت میں بنی اسرائیل سے زیادہ فرقے ہوں گے،لیکن فرق یہ ہے کہ وہ سارے گمراہ ہوگئے تھے،یہ امت ساری گمراہ نہ ہوگی بلکہ قیامت تک ایک فرقہ اس میں حق پر رہے گا۔یہ اس امت کی خصوصیت ہے۔اس میں اشارۃً فرمایا گیا کہ مسلمانوں کا اجماع برحق ہے جس پر سارے علماء اولیاء متفق ہوجائیں وہ مسئلہ ایسا ہی لازم العمل ہے جیسے قرآن کی آیت۔اس حدیث کی تائید اس آیت سے ہے:”وَیَتَّبِعْ غَیۡرَ سَبِیۡلِ الْمُؤْمِنِیۡنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَ”یعنی جو مسلمانوں کے راستہ کے علاوہ کوئی اور راہ چلے گا ہم اسے دوزخ میں بھیجیں گے۔اجماع امت کا حجت ہونا یہ بھی اس امت کی خصوصیت ہے۔معلوم ہوا کہ خلافت شیخین برحق ہے۔
۲؎ دستِ کرم سے مراد حفاظت،مدد اور رحمت ہے۔یعنیاللہ تعالٰی جماعت کو غلطی اور دشمنوں کی ایذا سے بچائے گا۔ان پر سکینہ اتارے گا وغیرہ۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:173