قرآن و سنت کی اہمیت ( مشکوۃ)

حدیث نمبر 167

وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يَكُونَ هَوَاهُ تَبَعًا لِمَا جِئْتُ بِهٖ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَقَالَ النَّوَوِيُّ فِي أَرْبَعِيْنِهٖ: هٰذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ رَوَيْنَاهُ فِي كِتَابِ الْحَجَّةِ بِإِسْنَادٍ صَحِيْحٍ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمرو سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تم میں سے کوئی اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہش میرے لائے ہوئے کے تابع نہ ہو ۱؎ اسے شرح سنہ میں روایت کیا ہے۔نووی نے اپنی چہل حدیث میں ۲؎ فرمایا کہ یہ حدیث صحیح ہے جسے ہم نے صحیح اسناد سےکتاب الحج میں روایت کیا۔
شرح حديث.
۱؎ یعنی مؤمن وہ ہے کہ جس کا عمل میرے احکام کو پسند کرے اور اس کے علاوہ کو ناپسند۔لائے ہوئے میں حدیث و قرآن کے سارے احکام داخل ہیں کیونکہ یہ سب رب کی طرف سے آئے اور ایمان سے مراد اصل ایمان ہے اور واقعی جو کوئی کسی دینی چیز کو برا جانے وہ کافر ہے اور اس صورت میں حدیث پر نہ کوئی اعتراض ہے اور نہ کسی تاویل کی ضرورت،کوئی گنہگار،فاسق،بدکار گناہوں کو اچھا اور نیکیوں کو برا نہیں سمجھتا،اسی وجہ سے وہ مؤمن رہتا ہے اگرچہ فاسق ہو۔
۲؎ بعض روایات میں آیا ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا جو کوئی میری امت تک چالیس حدیثیں پہنچادے قیامت میں اس کی بخشش ہوگی،اسی لیئے علماء محدثین نے چہل حدیثیں لکھیں۔امام نووی شارح مسلم نے بھی چالیس جمع فرمائیں جس کا یہاں ذکر ہے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:167