وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “إِنَّ الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا تَأْرِزُ الحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا“. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ: “ذَرُوْنِيْ مَا تَرَكْتُكُمْ“ في “كِتَابِ الْمَنَاسِكِ“، وحَدِيْثَيْ مُعَاوِيَةَ وَجَابِرٍ: “لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِيْ“ و“لَا يَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِيْ“ في بَابِ ثَوابِ هٰذِهِ الأُمَّةِ، إنْ شَاءَ اللّٰهُ تَعَالٰی
ترجمه حديث.
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ یقینًا ایمان مدینہ کی طرف ایسا سمٹ آوے گا جیسے سانپ اپنے بل کی طرف ۱؎ (مسلم وبخاری)اور ہم حضرت ابوہریرہ کی حدیثذرونی الخکتاب الحج میں اورحضرت معاویہ وجابر کی حدیثیںلایزال من امتیالخ اورلایزال طائفۃ من امتیان شاءاللهبَابُ ثَوَابِ ھٰذِہِ الْاُمَّۃِ میں بیان کریں گے ۲؎
شرح حديث.
۱؎ یہ آخر زمانہ میں ہوگا کہ مسلمانوں کو دنیا میں کہیں امن نہ ملے گی تو وہ اپنا ایمان بچانے کے لیئے مدینے کی طرف بھاگیں گے،مدینہ پہلے بھی مسلمانوں کا جائے امن بنا اور آیندہ بھی بنے گا کیوں نہ ہو کہ یہاں دونوں عالم کے پناہ صلی اللہ علیہ وسلم جلوہ فرما ہیں غالبًا یہ واقعہ دجّال کے قریب ہوگا۔سانپ سے تشبیہ دینے میں ادھر اشارہ ہے کہ جیسے سانپ کو کوئی پناہ نہیں دیتا ایسے ہی آخر زمانہ میں لوگ اسلام کو سانپ کی طرح تکلیف دہ سمجھیں گے۔اس سے معلوم ہورہا ہے کہ مدینہ پاک اسلام سے کبھی خالی نہ ہوگا۔
۲؎ یعنی وہ تینوں حدیثیں مصابیح میں یہاں ہی تھیں لیکن ہم نے مناسبت کی وجہ سے ان بابوں میں ذکر کیا۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:160