وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “بَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ، فَطُوبٰى لِلْغُرَبَاءِ رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ترجمه حديث.
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام غریبی سے شروع ہوا اورجیسا شروع ہوا تھا ویسا ہی پھر ہوجائے گا غربا کو خوشخبری ہو ۱؎ (مسلم)
شرح حديث.
۱؎ غربت کے لفظی معنی ہیں تنہائی اور بیکسی،اسی لیئے مسافر اور تنگ دست کو غریب کہا جاتا ہے کہ مسافر سفر میں اکیلا ہوتا ہے اور تنگ دست بیکس،یعنی اسلام کو پہلے تھوڑے لوگوں نے قبول کیا اور آخر میں بھی تھوڑے ہی لوگوں میں رہ جائے گا،یہ دونوں جماعتیں بڑی مبارک ہیں۔الحمدلِلّٰہِ!تھوڑے مسلمان بہتوں پر غالب آتے رہے اور آتے رہیں گے،تھوڑا سونا بہت سے لوہے پر اور تھوڑا مشک بہت سی مٹی پر غالب ہے۔یہ بھی دیکھا گیا کہ غریب مسکین لوگ اسلام پر قائم رہتے ہیں اکثر مالداربھٹک جاتے ہیں۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:159
حدیث نمبر 159
18
May