قرآن و سنت کی اہمیت ( مشکوۃ)

حدیث نمبر 158

وَعَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ دَعَا إِلٰى هُدًى كَانَ لَهٗ مِنَ الأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهٗ، لَا يَنْقُصُ ذٰلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ دَعَا إِلٰى ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهٗ، لَا يَنْقُصُ ذٰلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئًا“. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ہدایت کی طرف بلائے اس کو تمام عالمین کی طرح ثواب ملے گا،اور اس سے ان کے اپنے ثوابوں سے کچھ کم نہ ہوگا ۱؎ اور جو گمراہی کی طرف بلائے تو اس پر تمام پیروی کرنے والے گمراہوں کے برابر گناہ ہوگا اور یہ ان کے گناہوں سے کچھ کم نہ کرے گا ۲؎(مسلم).
شرح حديث.
۱؎ یہ حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صدقہ سے تمام صحابہ،آئمہ مجتہدین،علماء متقدمین و متاخرین سب کو شامل ہے،مثلًا اگرکسی کی تبلیغ سے ایک لاکھ نمازی بنیں تو اس مبلغ کو ہر وقت ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ہوگا۔اور ان نمازیوں کو اپنی اپنی نمازوں کا ثواب۔اس سےمعلوم ہوا کہ حضور کا ثواب مخلوق کے اندازے سے وراءہے،رب فرماتا ہے:”وَ اِنَّ لَکَ لَاَجْرًا غَیۡرَ مَمْنُوۡنٍ“ایسے ہی وہ مصنفین جن کی کتابوں سے لوگ ہدایت پارہے ہیں قیامت تک لاکھوں کا ثواب انہیں پہنچتا رہے گا۔یہ حدیث اس آیت کے خلاف نہیں” لَّیۡسَ لِلْاِنۡسٰنِ اِلَّا مَا سَعٰی“کیونکہ یہ ثوابوں کی زیادتی اس کے عملِ تبلیغ کا نتیجہ ہے۔
۲؎ اس میں گمراہیوں کے موجدین مبلغین سب شامل ہیں تاقیامت ان کو ہر وقت لاکھوں گناہ پہنچتے رہیں گے۔یہ حدیث اس آیت کے خلاف نہیں”وَعَلَیۡہَامَااکْتَسَبَتْ“کیونکہ یہ اس کے اپنے فعل یعنی تبلیغِ شر کی سزاہے۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:158