قرآن و سنت کی اہمیت ( مشکوۃ)

حدیث نمبر 152

وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: هَجَّرْتُ إِلٰى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًاقَالَ: فَسَمِعَ أَصْوَاتَ رَجُلَيْنِ اخْتَلَفَا فِي آيَةٍ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، فَقَالَ: “إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كانَ قَبْلَكُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ فِي الْكِتَابِ”. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
ترجمه حديث.
روایت ہے عبداللہ بن عمرو سے فرماتےہیں ایک دن دوپہری میں میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے دوشخصوں کی آوازیں سنیں جو کسی آیت میں جھگڑ رہے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے کہ چہرہ انو ر میں غصہ معلوم ہوتا تھا فرمایا تم سے پہلے لوگ کتاب اللہ میں جھگڑوں کی وجہ سے ہی ہلاک ہوگئے ۱؎ (مسلم)
شرح حديث.
۱؎ کتاب میں اختلاف کی تین صورتیں ہیں: (۱)قرآن کو اپنی رائے کے مطابق کرنے کی کوشش کرنا جیسے آج کل دیکھا جارہا ہے۔(۲)خود قرآن کی آیت میں اختلاف کہ یہ آیت کتاب اللہ ہے یا نہیں۔(۳)قرآن کریم سے مسائل نکالنے میں اختلاف،پہلے۲ دوقسم کے اختلاف حرام بلکہ کفر ہیں،تیسری قسم کا اختلاف عبادت ہے جوصحابہ کرام کے زمانہ سے چلا آرہا ہے۔یہ اختلاف آئمہ مجتہدین میں ہوسکتا ہے،یہاں پہلی دو قسم کے اختلاف مراد ہیں۔اہل کتاب نے بھی آسمانی کتب میں اسی قسم کے اختلاف کیئے تھے
۔مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:152